اومی کرون پہلے ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک قرار

اومی کرون پہلے ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک قرار
لاہور ( پبلک نیوز) جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومی کرون کو پہلے سامنے آنے والی اقسام کے مقابلے میں قدرے مہلک قرار دیا جا رہا ہے۔ ویکسین بنانے والی کمپنیز کا کہنا ہے کہ نئے ویرینٹ پر تحقیق شروع کر دی گئی ہے۔ کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون جنوبی افریقا کے ایک صوبے میں دریافت ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں اوریجنل کورونا وائرس کے مقابلے میں اس قدر تبدیلیاں رونما ہو چکی ہیں کہ کورونا کی اب تک بنائی جانے والی ویکسینز کی مؤثریت 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ اس سے قبل سامنے آنے والے کورونا وائرس ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے کیوں کہ اس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت ہے اور ویکسین کا اثر بھی اس پر کم ہوگا۔ جنوبی افریقا کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس نئے ویرینٹ میں اتنی زیادہ تبدیلیاں ہیں کہ اس کی توقع سائنسدانوں کو نہیں تھی۔ اس ویرینٹ میں ابتدائی کورونا وائرس کے مقابلے میں تقریباً 50 تبدیلیاں ہیں جن میں سے 30 تبدیلیاں اسپائیک پروٹین میں ہے۔ ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کے اس نئے ویرینٹ کی علامات تو کافی حد تک وہی ہیں جو اس سے قبل دیکھنے میں آئی ہیں یعنی بخار، کھانسی، تھکن، ذائقہ چلا جانا، سونگھنے کی حس کا ختم ہونا، زیادہ سنگین حالت میں سانس لینے میں دشواری اور سینے میں تکلیف وغیرہ شامل ہیں لیکن اس ویرینٹ کی علامات دیگر ویرینٹ سے زیادہ شدید ہوسکتی ہیں۔ ویکسین بنانے والی کمپنیز کا کہنا ہے کہ نئے ویرینٹ پر تحقیق شروع کر دی گئی ہے لیکن اس پر کچھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔