شہباز شریف کے سستے وکیل جھوٹ بول رہے ہیں

شہباز شریف کے سستے وکیل جھوٹ بول رہے ہیں
اسلام آباد ( ویب ڈیسک ) وزیر اعظم عمران خان کے مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے مسلم لیگ(ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ کی ٹویٹ کا جواب دیدیا ، ان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے سستے وکیل مسلسل جھوٹ بولنے میں مصروف ہیں، برطانوی عدالت میں کہیں شہباز شریف کا نام ہی نہیں تو بریت کیسی ؟ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں کہ عدالت نے لکھ کر دیدیا ہے کہ بری ہو گئے ہیں، آپ نے ٹویٹ کیا تو وہ فیصلہ ہی شیئر کر دیتے، برطانوی عدالت کے دستاویزات میں شیئر کر رہا ہوں، یہ دس ستمبر کا آرڈر ہے، فیصلہ ابھی اس کو نہیں کہہ سکتے ، اس آرڈر کے پہلے صفحے پر واضح لکھا ہے کہ شریف خاندان کے دو بنک اکاؤنٹس کو منجد کیا گیا تھا جن میں سے ایک سلمان شہباز شریف کا اکاؤنٹ تھا۔ https://twitter.com/ShazadAkbar/status/1442757407961198593 انہوں نے کہا کہ اب اس آرڈر کے تحت سب سے پہلے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ اثاثے منجمد کرنے کے جو احکامات تھےیہ برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے دئیے تھے اور سلمان شہباز شریف اور ان کے وکیل کا بنک اکاؤنٹ منجمد کیا تھا اور اس کی وجہ مشکوک ٹرانزکشن تھیں، کہیں پر بھی شہباز شریف پر کوئی ایسا آرڈر نہیں تھا، شہباز شریف خاندان کے سستے وکیل نے اس میں غلط بیانی کی ہے۔ شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ یہ آرڈر میں آپ سے شیئر کر رہا ہے، اسی آرڈر کے اختتام پر لکھا ہے کہ یہ دونوں فریقین کی رضامندی سے جاری ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اے ایف اوز کو ختم کیا جاتا ہے، دوسرا کسی کو نہ کوئی جرمانہ ہے نہ کسی نے دوسری سائیڈ کی فیس دینی ہے، یہ پورے کا پورا آرڈر ہے، اس پورے آرڈر پر شہباز شریف کا نام نہیں ہے، شہباز شریف کو کسی چیز شامل نہیں کیا گیا ہے، ان پر لندن میں منی لانڈرنگ کا چارج بھی نہیں ہوا تھا۔ مشیر احتساب نے کہا کہ اس باوجود اثاثے بحال ہونے کوایسا بنا کر پیش کیا گیا جیسے شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں بریت ہو گئی ہے، دسمبر 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کو سلمان شہباز کے دو اکاؤنٹس کے اندر مشکوک ٹرانزکشنز رپورٹ ہوئی ، یہ رپورٹ برطانیہ کے ہی ان دو بنکوں کے اندر سے ہوئی جن میں ان کے اکاؤنٹ تھے، برطانوی ایجنسی نے اس کے اکاؤنٹس کو فریز کر دیا، اس کے بعد اس منجمد کرنے کو انہوں نے عدالت سے کنفرم کرانا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سول نوعیت کا مقدمہ ہوتا ہے، دوسری چیز جو بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہے کہ پاکستان ایسٹ ریکوری یونٹ یا نیب نے یہ مقدمہ شروع کروایا، جب برطانیہ میں مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ ہوئی تو برطانوی ایجنسی نے پاکستان کے اداروں سے رابطہ کیا اور ہم سے پوچھا کہ یہ جو تین چار لوگ ہیں ان کے حوالے سے پاکستان میں اگر کوئی کریمنل انویسٹی گیشن ہے یا کوئی کنووکشن ہے تو آپ ہم سے شیئر کریں جس کے جواب میں ہم نے تمام پاکستانی متعلقہ اداروں سے انفارمیشن لیکر ایک خط لکھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں برطانوی ایجنسی کی طرف سے سات دسمبر کو خط لکھا گیا تھا اور گیارہ دسمبر کو ہم نے جو لیٹر لکھا ، اس کا آپ ٹائٹل پڑھیں جس کا آغاز ہی اس چیز سے ہوتا ہے کہ آپ نے جو معلومات مانگی تھیں اس سے متعلقہ۔ پھر نیچے ان کو کچھ کیسز کی تفصیل دی گئی ہے جن میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کیخلاف جو کیسز پاکستان میں چل رہے ہیں ان کو شیئر کیا گیا۔اس کے آخر میں ایک اور لائن ہے جو مسلم لیگ(ن) آپ سے شیئر نہیں کر رہی ہے، یہ برطانیہ کی تفتیش ہے اور جو سوالات انہوں نے ہم سے پوچھے ہم نے بس ان کا جواب دیدیا۔