(ویب ڈیسک ) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ریفرنس میں معزز جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تین ہفتے ہو گئے مجھے میرے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی جارہی ، جیل انتظامیہ کبھی کوئی بہانہ بناتی ہے تو کبھی کوئی، میرا آئینی و قانونی حق ہے کہ ہفتے میں ایک دفعہ اپنے بیٹوں سے بات کروں ۔
190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ریفرنس کی سماعت 30 اگست تک ملتوی کردی گئی ۔ ریفرنس پر سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکلاء صفائی کی جانب سے تفتیشی افسر کے بیان پر جرح جاری ہے۔
وکلاء صفائی نے عدالت میں دو درخواستیں دائر کر دی ، ایک درخواست انصار عباسی کے کالم سے متعلق جبکہ دوسری درخواست سابق وزراء اعظم کے کیسسز سے متعلق تھی ۔
وکلاء صفائی نے کہا کہ انصار عباسی نے اپنے کالم میں نیب کی انکی انکوائری کو تفتیش میں بدلنے کا تذکرہ 30 اپریل کو کیا تھا۔
تفتیشی افسر کے بیان کے مطابق انکوائری کو تفتیش میں بدلنے کی رپورٹ ملزمان کو 9 مئی کو فراہم کی گئی۔ نیب قوانین کے مطابق ایسی رپورٹ ملزمان کو فراہم کرنے سے قبل پبلک نہیں کی جا سکتی ۔
وکلاء صفائی نے انصار عباسی کے کالم کی کاپی عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی ۔
وکلاء صفائی نے تفتیشی افسر سے جرح کے دوران سوال کیا کہ 1988 کے بعد وزراء اعظم کون کون ہیں، نیب کے پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت کو بتایا یہ غیر متعلقہ سوال ہے۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے جج سے کہا کہ میرے لیڈنگ وکلاء سیاسی رہنما اور فیملی کو مجھ سے ملنے نہیں دیا جارہا ، جیل میں نئے اسٹاف کی تعیناتی کے بعد ملاقاتوں میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ، یہ کیسا اوپن ٹرائل ہے میں اپنے وکلاء سے نہیں مل سکتا ۔
انہوں نے کہا کہ تین ہفتے ہو گئے مجھے میرے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی جارہی ، جیل انتظامیہ کبھی کوئی بہانہ بناتی ہے تو کبھی کوئی، جیل انتظامیہ سے پوچھا جائے کہ میری بیٹوں سے بات کیوں نہیں کروا رہے، میرا آئینی و قانونی حق ہے کہ ہفتے میں ایک دفعہ اپنے بیٹوں سے بات کروں ۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کے گزشتہ ڈپٹی سپرنٹینڈینٹ کو ان کی فون بیٹوں سے بات کرانے کی پاداش میں جیل سے لاپتا کردیا گیا اور اب اگر نئے ڈپٹی نے بھی کبھی بات کروائی تو وہ بھی گمشدہ ہوجائے گا۔
عدالت نے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ جیل طاہر شاہ کو روسٹرم پر بلا لیا۔ عدالت سے استفسار کیا کہ کیا وجہ سے کہ ان کی بیٹوں سے بات نہیں کروا رہے، جس پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی لی بیٹوں سے بات کروانے کے لیے کل فون ملایا لیکن وہ موجود نہیں تھے، جب بھی ان کے بیٹوں کو فون ملاتے ہیں وہ دستیاب نہیں ہوتے۔
بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو جج کے سامنے ڈانٹ پلا دی ۔ بانی پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو جواب دیا کہ تم پڑھے لکھے آدمی ہو عقل کی بات کرو۔
بعد ازاں بانی پی ٹی آئی نے بیٹوں سے بات کرنے کے لیے باقاعدہ درخواست دے دی۔ عدالت نے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے کی ہدایت کر دی ۔