ن لیگ کو پنجاب اسمبلی میں شکست، پی ٹی آئی کے سبطین خان نے سپیکر پنجاب اسمبلی کا الیکشن جیت لیا، مسلم لیگ ن کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا. پاکستان تحریک انصاف کے سبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوگئے۔پینل آف چیئرمین وسیم بادوزئی نے سبطین خان کی کامیابی کا اعلان کیا۔ پینل آف چیئرمین کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کے سبطین خان ایوان کے نئے کسٹوڈین ہوں گے۔ن لیگ اوراتحادی جماعتوں کے امیدوار سیف الملوک نے سبطین خان کو کامیابی پر مبارک باد دی۔ سبطین خان کی کامیابی پر تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان میں نعرے بازی کی۔ سبطین خان پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے مشترکہ امیدوار تھے۔ پنجاب اسمبلی میں سپیکر کی نشست چوہدری پرویز الٰہی کے وزیر اعلی پنجاب بننے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ انتخابی عمل خفیہ رائے شماری کے تحت ہوا جس میں 364 ارکان صوبائی اسمبلی نے ووٹ ڈالا۔ سبطین خان نے 185 ووٹ حاصل کئے جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے 175 ووٹ حاصل کیے۔ چار ووٹ مسترد کئے گئے مسلم لیگ ن کے ممبران نے بیلٹ پیپر پر سیریل نمبر موجود ہونے پر الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھایا ہے۔ ارکان پنجاب اسمبلی کے مطابق سیریل نمبر سے خفیہ رائے شماری کا اصول متاثر ہوا. قبل ازیں اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہو ا اور اسی لیے انتخاب میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی۔اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ پریس گیلری میں بھی فون لے جانے کی اجازت نہیں۔ دوسری جانب ن لیگ نے اسپیکرکے انتخاب اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے۔مسلم لیگ ن کے چیف وہب نے پینل آف چیئرمین اور سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے نام خط لکھ کر تحفظات سے آگاہ کیا۔ خط کے متن کے مطابق ہمیں اسپیکر کے الیکشن میں اسمبلی اسٹاف کے طرزعمل پر تحفظات ہیں، الیکشن آئین کے پیرامیٹرز، انتخابی قوانین، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں اور پولیٹیکل پارٹیزایکٹ کےتحت کروایا جائے۔متن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر کے الیکشن میں اسمبلی اسٹاف کا رویہ ہر حال میں نیوٹرل ہونا چاہیے۔خیال رہے کہ پرویزالٰہی کے وزیراعلیٰ بننے پراسپیکر پنجاب اسمبلی کی نشست خالی ہوئی تھی۔