شرافت سےسیاست کرناچاہتےہیں مگرآئین ٹوٹنےپرشریف نہیں رہیں گے ، بلاول بھٹو

شرافت سےسیاست کرناچاہتےہیں مگرآئین ٹوٹنےپرشریف نہیں رہیں گے ، بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شرافت سےسیاست کرناچاہتےہیں مگرآئین ٹوٹنےپرشریف نہیں رہیں گے. قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے عوام تاریخ میں پہلی بار ایسا جمہوری اور آئینی بحران دیکھا گیا ہے ، عوام بےروزگاری اور مہنگائی کا مقابلہ کر رہے ہیں ، کچھ ہمارے اپنے فیصلوں کی وجہ سے ہیں ، لوگ سابق نالائق وزیراعظم کی وجہ سے بھی مہنگائی اور بےروزگاری کا مقابلہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے میثاق جمہوریت کی بدولت ہی این ایف سی ایوارڈ اور خیبرپختونخوا کو شناخت دی ہے ، جو بحران پیدا ہوا ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ جنرل حمید گل اس سلیکٹڈ کو سیاست میں لائے اور جنرل جنرل پاشا نے پروان چڑھایا، پاشا آیا، ظہیر آیا، فیض آیا، سب چلے گئے مگر عمران خان مستقل موجود ہے ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارے اتحادی ایک اور چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بھول جاتے ہیں ، افتخار چوہدری نے اس ملک پر عدالتی آمریت قائم کی ہے جس کا مقصد جمہوریت کو نقصان پہنچانا اور ہائبرڈ نظام قائم کرنا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہر جمہوری قدم کے جواب میں ایک غیرجمہوری قدم اٹھایا گیا ہے ، جمہوری عدم اعتماد کے جواب میں اسپیکر اور صدر نے آئین توڑا ، وزیراعظم صاحب اگر آئین توڑا گیا ہے تو کیس بھی قائم کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ شرافت سے سیاست کرنا چاہتے ہیں مگر آئین ٹوٹنے پر شریف نہیں رہیں گے ، سابق آرمی چیف نے تسلیم کیا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں مداخلت کرتی رہی ہے ، 70 برس میں ایک پورا متوازی نظام بن چکا ہے ، ایک سیاسی کلاس ہے جس کا مستقبل صرف آمرانہ نظام ہے ، کسی آمر کے بیٹے کا جمہوریت میں کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہو سکتا ہے ، اگر نیوٹرل واقعی نیوٹرل ہیں تو پھر ایسے لوگوں کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہو گا ۔ بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی قیادت میں سپریم کورٹ نے آئین توڑا ہے ، چیف جسٹس کے پاس یہ کون سا اختیار ہے کہ ڈیم فنڈ جمع کرے، یہ فرعون کی طرح بیٹھ کر آئین کی مرضی کی تشریح کرتے ہیں، یہ فیصلے لکھتے ہیں تو آئین توڑتے ہیں ۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔