ویب ڈیسک: سال 2015 کے بعد دنیا بھر میں دی جانے والی پھانسیوں کی سرکاری تعداد میں سے تقریباً تین چوتھائی صرف ایران میں دی گئیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2023 میں دنیا بھر میں سرکاری طورپر 1153 افراد کو موت کی سزائیں دی گئیں۔
یہ تعداد اس سے پچھلے سال کے مقابلے تیس فیصد زیادہ ہے اور سال 2015 کے بعد اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے، جب ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 1634 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔
برطانیہ سے سرگرم اس غیر سرکاری تنظیم کے مطابق سال 2023 میں پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد کرنے والے ملکوں کی تعداد ریکارڈ سب سے کم 16 تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سزائے موت اور پھانسیوں سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ میں کہاکہ،"ریکارڈ کے مطابق سب سے کم ممالک میں تقریباً ایک دہائی کے دوران سب سے زیادہ پھانسی کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔"
ایمنسٹی نے پھانسیوں کی تعداد میں "خطرناک" اضافے کی وجہ ایران کو قرار دیا ہے، جہاں سال 2022 کے مقابلے گزشتہ سال تعداد میں تقریباً پچاس فیصد کا اضافہ ہوا۔ ایرانی حکام نے پچھلے سال کم از کم 853 لوگوں کو پھانسی دے دی جب کہ سال 2022 میں یہ تعداد 576 تھی۔ سعودی عرب، صومالیہ اور امریکہ ان چار ممالک میں شامل ہیں جہاں گزشتہ سال سب سے زیادہ موت کی سزائیں دی گئیں۔
امریکہ میں مسلسل دوسرے سال پھانسیوں کی تعداد 18 سے بڑھ کر 24 ہو گئی۔ امریکہ کی پانچ ریاستوں میں مہلک انجکشن استعمال کرکے موت کی سزا کو نافذ کیا جاتا ہے۔