اومیکرون سے متاثرہ مریضوں میں معمولی علامات

اومیکرون سے متاثرہ مریضوں میں معمولی علامات
کیپ ٹائون: (ویب ڈیسک) جنوبی افریقہ کے محکمہ صحت کی سربراہ ڈاکٹر اینجیلک کوئیٹزی نے اپنے حالیہ بیان میں وضاحت کی ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی نئی قسم ’ اومیکرون‘ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں علامات معمولی ہیں، وہ ہسپتال میں داخل ہوئے بغیر صحتیاب ہو رہے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر کوئیٹزی نے کہا ہے کہ گذشتہ چند روز میں جن افراد کو ہسپتال لایا گیا ان کو صرف شدید تھکاوٹ کی شکایت تھی۔ ان میں سے چند کو بخار، نزلہ، زکام، خشک کھانسی، پٹھوں میں درد جبکہ گلے کی خراش بھی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اومیکرون واقعی ایک شدید خطرہ ہے اور اس کا پھیلائو کتنا ہے؟ اس کا تعین ابھی تک نہیں کیا جا سکا ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم پہلے سے ہی کئی ممالک میں موجود ہو۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپ میں اومیکرون کے متعدد کیسز کی تصدیق کی گئی ہے۔ ان میں برطانیہ میں 3، جرمنی میں 2 ، بیلجیئم میں ایک، اٹلی میں بھی ایک جبکہ چیک ریپبلک میں 1 مشتبہ کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔ کورونا کی نئی قسم کے متاثرین بوٹسوانا، ہانگ کانگ اور اسرائیل میں بھی پائے گئے ہیں۔ جنوبی افریقہ سے نیدرلینڈز آنے والے سینکڑوں مسافروں میں اومیکرون کی تشخیص کی گئی ہے۔ جنوبی افریقہ نے 24 نومبر کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو بتایا تھا کہ ان کے ملک میں کورونا کی ایک نئی قسم کی تشخیص کی گئی ہے۔ ' اومیکرون' کی دریافت پر اسے سراہنے کی بجائے سزا دی جا رہی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک نے وائرس کی نئی قسم کو بنیاد بنا کر ان پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اپنے بیان میں جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے عالمی برادری پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کووڈ کی نئی قسم دنیا میں کہیں اور دریافت ہوئی ہوتی تو اس پر عالمی ردعمل بالکل مختلف ہوتا۔ اس نئی قسم کی آمد کے قصوروار ترقی یافتہ ممالک ہیں۔ خیال رہے کہ متعدد ممالک بشمول برطانیہ، کینیڈا، اور امریکہ نے جنوبی افریقہ اور اس کے اردگرد خطے کے ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ جبکہ یورپی یونین کی پابندیوں کا اطلاق پیر سے ہوگا۔ انڈیا نے بھی تمام ریاستوں کو الرٹ جاری کیا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کو لازم بنایا جائے۔ برطانیہ میں صحت کے شعبے سے منسلک پروفیسر جیمز نیسمتھ نے متنبہ کیا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ موجودہ ویکسینز وائرس کی اس نئی قسم کے خلاف اتنی موثر ثابت نہ ہوں۔ ’یہ بُری خبر ہے لیکن ابھی قیامت نہیں ٹوٹ پڑی۔‘ ادھر کینیڈا میں بھی دو مصدقہ کیس سامنے آ چکے ہیں جس کے بعد الرٹ جاری کرتے ہوئے حکام نے تمام عوامی جگہوں پر ماسک پہننا لازمی قرار دیدیا ہے۔ جنوبی افریقا کے صدر سیرل راماپوسا نے اومیکرون کے کیس سامنے آنے کے بعد سفری پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مجھے عالمی برادری کی جانب سے دیئے گئے ردعمل پر شدید افسوس ہے، یہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان پابندیوں کو فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ امریکا، انگلینڈ، یورپی یونین اور پاکستان سمیت کئی ملک اومیکرون کے کیسز سامنے آنے کے بعد جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔ سائنسدانوں نے کورونا کی اس نئی قسم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ نئی قسم تیزی سے دنیا میں پھیل رہی ہے۔ دوسری جانب ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی جنوبی افریقہ کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی اس نئی قسم اومیکرون سے نمٹنے کیلئے سائنسی بنیادوں پر فیصلے لینے چاہیے بجائے اس کے سفری پابندیاں عائد کر دی جائیں۔ اسرائیل نے بھی اومیکرون کا مریض سامنے آنے کے بعد ملک میں غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی کا اعلان کر دیا ہے۔ اس بات کی ہنگامی منظوری وفاقی کابینہ نے دی ہے۔ دوسری جانب برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ منگل سے برٹش سرزمین پر آنے والوں کو پی سی آر ٹیسٹ کرانا ہو گا۔ برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ہم صرف اس لئے غیر ملکی اور مقامی مسافروں کو آنے کی اجازت دے رہے ہیں تاکہ وہ اپنے پیاروں کیساتھ کرسمس کی خوشیاں منا سکیں۔ اس کے علاوہ نیدرلینڈز میں بھی اومیکرون کے باعث ملک میں پابندیوں میں اضافے کے اعلان کیے گئے ہیں۔ ان اقدامات کے تحت اگلے تین ہفتے ملک بھر میں ریسٹورنٹ، میوزیم، سینما گھر، جم اور کیفے شام پانچ بجے بند ہو جایا کریں گے۔ اس کے علاوہ ایسے افراد جو حال ہی میں نیدرلینڈز پہنچے ہیں، ان کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ جانچا جا سکے کہ کہیں وہ اومیکرون سے متاثر تو نہیں ہوئے۔ خیال رہے کہ پاکستان نے بھی اومیکرون کے پھیلاؤ کے پیش نظر 7 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق جن ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں ہانگ کانگ، جنوبی افریقہ، موزمبیق، نمیبیا، لیسوتھو، ایسواتینی اور بوٹسوانا شامل ہیں۔ این سی او سی کا کہنا ہے کہ ان ممالک سے آنے والے ‏پاکستانی مسافروں کو ہنگامی صورتحال میں پروٹوکول کے تحت سفر کی اجازت ہوگی۔ ‏مسافروں کے لیے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ، منفی پی سی آر اور ریپڈ ٹیسٹ رپورٹ درکار ہو گی۔ ‏منفی رپورٹ والے مسافروں کو تین روز کا لازمی قرنطینہ کرنا ہو گا۔ ‏مذکورہ ممالک میں پھنسے پاکستانی پانچ دسمبر تک سفری پابندیوں سے مستثنیٰ ہوں گے۔ نوٹیفکیشن کے تحت ‏سفری پابندیوں سے مستثنیٰ مسافروں پر ہیلتھ پروٹوکول کا اطلاق لازمی ہو گا۔ این سی او سی نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ کووڈ کی نئی قسم اومیکرون کی آمد کے ساتھ اب ایک بار پھر ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں جس میں ویکسینیشن، ماسک اور سماجی فاصلہ ضروری ہیں۔