سپورٹس کو نجی باڈیز کنٹرول کر رہی ہیں: وفاقی وزیر

سپورٹس کو نجی باڈیز کنٹرول کر رہی ہیں: وفاقی وزیر
اسلام آباد (پبلک نیوز) وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد کھیل کی ذمہ داری صوبوں کے پاس ہے۔ اسپورٹس بورڈ میں پوسٹ سے زیادہ تعیناتیاں کی گئیں۔ ایک اولپمین بنانے کے لیے تین سال کافی نہیں۔ سینیٹ اجلاس میں کھیلوں سے متعلق اٹھائے جانے والے اعتراضات پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یقیناً اس معاملہ پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی غور کرے۔ قائمہ کمیٹی نے کہا کہ جنرل عارف حسن کو اترنا چاہیے۔ یہ حکومت کا بھی واضح مؤقف ہے۔ عارف حسن تین حکومتوں کو بھگتا چکے ہیں۔ تین حکومتوں نے عارف حسن کے سامنے گھٹنے ٹیکے۔ انھوں نے کہا کہ آخری اسپورٹس پالیسی 2005 میں آئی۔ ہماری اسپورٹس پالیسی تیار ہے، صوبوں کا جواب آجائے تو اسے لاء منسٹری بھیجیں گے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ شفاف انداز سے ڈی جی اسپورٹس بورڈ لگے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ارشد ندیم اور طلحہ طالب واپڈا کے ملازمین ہیں۔ دس سال کے بچے کو جب اپ ٹرین کرتے ہیں تب وہ اولمپکس میں حصہ لینے کے لیے تیار ہوتا ہے۔ وفاق کو ریگولیٹری کردار ادا کرنا ہو گا۔ تمام ایسوسی ایشن کو ریگولیٹ لرنا ہو گا۔ ہم ری اسٹرکچر کر رہے ہیں۔ اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ جو لوگ اولمپکس میں گئے ، صرف طلحہ طالب اور ارشد ندیم کوالیفائی کر سکے۔ باقی کولیفائی بھی نہیں کر سکے۔ فیڈریشن کی ملی بھگت سے ٹیم بنتی ہے۔ طلحہ طالب کے والد ان کے کوچ تھے۔ ان کی ایکریڈیشن نہیں کرائی گئی اور عارف حسن کے جاننے والے کی کر دی گئی۔ فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ طلحہ طالب کو فلسطینی کوچ نے ٹرین کیا۔ یہ پاکستان کے لیے کتنی شرمندگی کی بات ہے۔ ہاکستان کا نام بدنام ہوا۔ جس نے ملک کا جھنڈا اٹھایا، اس کا نام بھی نہیں معلوم تھا۔ بچوں نے کورونا ایس او پی پر عمل درآمد نہں کیا، اس پر ہماری جگ ہنسائی ہوئی۔ یہ پی او اے کی ذمہ داری تھی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سپورٹس کو نجی باڈیز کنٹرول کر رہی ہیں۔ ابھی کمیٹیاں اور قومی اسمبلی عارف حسن کے حوالے سے بات کر رہی ہے۔ حکومت نے ابھی کوئی ایکشن نہیں لیا۔ جنرل عارف حسن نے ایک خط آئی او سی کو لکھ دیا ہے۔ آئی او سی سے دھمکی خیز جواب آیا ہے کہ اپ کو پھر معطل کر دیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ کسی کو جواب دہ نہیں۔ وہ کس طرح ملک کو یرغمال بنائے ہیں۔ آج جب ہم ریگولیشن بنانے جا رہے ہیں ہمیں دھمکی آرہی ہے۔ عمران خان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ بے شک ہمیں معطل کر دیں۔ ہمیں اپنی پالیسی کے تحت چلنا ہو گا۔ یہ سلسلے اب بند ہوں گے۔ کوئی اپنے نام کی ساتھ پاکستان کا نام نہیں لگا سکے گا جب تک اسپورٹس بورڈ سے affiliate نہ کریں۔ پہلے وہ ریگولیشن کے اندر آئیں گے۔ ان کے صاف الیکشن ہوں گے۔ کھیل سکولوں میں لازمی بنانا ہو گا۔ چالیس سال کے ایتھلیٹ نہیں بنتے، دس سال کے بچے بنتے ہیں۔ عارف حسن step down کریں، انھوں نے بدنامی کی۔ حکومتوں کی کوشش کے باوجود وہ موجود ہیں اور دھمکی دے رہی ہیں۔ چئیرمین سینیٹ نے معاملہ آئی پی سی کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔