ویب ڈیسک: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں نفرت کے بیج بونے والوں کو کوئی جگہ نہیں ملے گی، پاکستان کے دشمنوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، دشمنان پاکستان کو عبرت کا مقام بنائیں گے، دہشت گرد پاک چین دوستی میں دراڑ ڈالنا چاہتے ہیں، پاک فوج کے جوان دن رات دہشت گردوں کا پیچھا کررہے ہیں۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کوئٹہ کا دورہ کیا اور امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لیا، ہم نے شہدا کے لواحقین سے ملاقات کی، شہدا کے ورثاء بہت حوصلے میں تھے، بلوچستان کے چیلنجز پر کور کمانڈر کوئٹہ نے بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں جو کچھ ہوا وہ دہشت گردی کی انتہا تھی، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، دہشت گرد اور کچھ خارجی عناصر مل کر بلوچستان میں نفرت کے بیج بو رہے ہیں، دہشت گردوں کو باہر سے مدد مل رہی ہے، بلوچستان میں نفرت کے بیج بونے والوں کو کوئی جگہ نہیں ملے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سرفراز بگٹی کی حکومت کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان نے یوتھ کیلئے بہت اچھے پروگرام مرتب کئے ہیں، پاکستان آرمی کے افسر اور جوان دن رات دہشت گردوں کا پیچھا کر رہے ہیں، پاک آرمی کے افسران اور جوانوں کو وفاقی اور صوبائی گورنمنٹ کی پوری سپورٹ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 26 تاریخ کو ایسا ماحول پیدا کیا گیا جیسے بلوچستان میں علیحدگی کی تاریخ چل رہی ہے، بلوچستان کے لوگ محبت وطن ہیں وہ چاہتے ہیں ترقی کا پہیہ تیزی سے چلے، ہم نے دورے کے دوران تمام لوگوں کے مشوروں کو سنا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دشمن مخالفوں کے ساتھ بات چیت کا سوال پیدا نہیں ہوتا، بعض سیاسی زحما نے کہا نوجوانوں کو مختلف بیانیوں کے ذریعے بھٹکایا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور سے بلوچستان بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے، دورہ کوئٹہ کے دوران یہ بات ڈنکے کی چوٹ پر پوچھی کہ کیا چین پاکستان کا دوست ہے یا نہیں، سب نے کہا چین پاکستان کا دوست ہے، دہشتگرد سی پیک کو عوام کی ترقی کیلئے پروموٹ نہیں کرنا چاہتے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ جلد وزیراعلیٰ بلوچستان سے میٹنگ کروں گا، وفاقی حکومت جو کچھ کر سکتی ہے وہ کریں گے، ایک بات طے ہے دشمنان پاکستان کو مل کر مقام عبرت بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا پی ڈبلیو ڈی فوری طور پر غیر فعال کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس شروع ہوگیا، اجلاس میں 2 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پی ڈبلیو ڈی کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا، آج کابینہ کی منظوری کے بعد پی ڈبلیو ڈی فوری غیرفعال ہوجائے گا۔
حکومت نے ایم ایل ون منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کا بھی فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے کابینہ آج چین پاکستان ریلوے کے درمیان معاہدے کی منظوری بھی دے گی۔
علاوہ ازیں، اجلاس میں رولز آف بزنس 1973 میں ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے جون میں پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کو ناقص کارکردگی اور کرپشن پر فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
پی ڈبلیو ڈی کیا ہے؟
وزارت ہاؤسنگ کے ریکارڈ کے مطابق، پی ڈبلیو ڈی کا ادارہ قیام پاکستان سے تقریباً ایک صدی قبل لارڈ ڈلہوزی نے 1854ء میں قائم کیا تھا۔ پاکستان بننے کے بعد 1947ء میں اس ادارے کا نیا نام پاک پی ڈبلیو ڈی رکھا گیا اور اس ادارے کو مہاجرین کے لیے رہائشیں اور ملک بھر کی سڑکوں اور بلڈنگز کی تعمیر کا کام دیا گیا۔
آزادی کے 20 سال بعد یعنی اگست 1967ء میں اسلام آباد کو پاکستان کا وفاقی دارالحکومت بنائے جانے کے ساتھ ہی پی ڈبلیو ڈی کے 2 ڈویژنز کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا اور انہیں اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی رہائشیں اور وفاقی سیکریٹریٹ کی عمارت کی تعمیر کا کام سونپا گیا۔
پی ڈبلیو ڈی اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر، سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ، الیکشن کمیشن آف پا کستان سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کی دیکھ بھال اور تزئین و آرائش کا کام کرتا ہے، اس محکمے میں 6610 ملازمین کام کر رہے ہیں۔
پی ڈبلیو ڈی تعمیرات کے علاوہ تحقیقاتی اداروں نیب اور ایف آئی اے کو انکوائریوں میں تکنیکی معاونت جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذخائر کی تصدیق میں بھی مدد کرتا ہے۔