ویب ڈیسک : فلسطین کے جنگ زدہ علاقے غزہ میں قحط، بچے گھاس کھانے پر مجبور ہوگئے، بے بس والدین کھانے کی تلاش میں مارے مارے پھرنے لگے، پانی کی جگہ پر کیچڑ کھانے لگے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ غزہ میں صورت حال انتہائی خراب ہوچکی ہے اسرائیل کی جانب سے امدادی اشیا کی آمد پر پابندی نے علاقے میں قحط پیدا کردیا ہے ۔
فلسطینی بچے گھاس کھا کر ڈائریا کی بیماری کا شکار ہوکرقدم بہ قدم موت کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونکہ علاقے میں کوئی ڈسپنسری بچی ہے نہ اسپتال اس لئےطبی سہولتوں کا بھی نام ونشان نہیں ہے۔
اسرائیلی وحشیانہ بمباری سےگھرتباہ ہوچکے ہیں اور سردی کے باوجود بچے گلیوں اور کھلی جگہوں پر سونے پر مجبور ہیں۔ 7 اکتوبر کے بعد سے اسرائیل نے علاقے کا محاصرہ کررکھا ہے ۔ علاقے کی 4 لاکھ آبادی اگر بمباری سے بچ گئی تو بھوک کے ہاتھوں ہلاک ہوجائے گی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے ۔
اسرائیل کی تباہ کن بمباری سے محلوں کے محلے صاف ہوگئے کئی خاندان صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ گلیوں میں لاوارث بچے گھوم رہے ہیں جن کا کوئی نہیں بچا۔
اسرائیل کے سفاکانہ اقدامات کے بعد کم از کمی 26 ہزار 637فلسطینی شہید ہوچکے جبکہ 65 ہزار 378 فلسطینی شدید زخمی ہیں جن کے علاج معالجے کا کوئی بندوبست نہیں اور وہ دھیرے دھیرے موت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔