’اتنے سے بلاول بھٹو کونے میں کھڑے جھڑکیاں کھاتے تھے‘

’اتنے سے بلاول بھٹو کونے میں کھڑے جھڑکیاں کھاتے تھے‘
اسلام آباد ( پبلک نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ میں بھی بلاول بھٹو زرداری کو جانتا ہوں جب وہ اتنے سے تھے ٗ جب کونے میں کھڑے ہو کر جھڑکیاں کھاتے ہیں ٗ میں ان کو تب سے جانتا ہوں ٗ میں ان کو بھی جانتا ہوں ٗ ان کے بابا کو بھی جانتا ہوں ٗ یہ مجھے کیا جا نتے ہیں ۔میں 2013 میں 2018 میں تمہاری ضمانتیں ضبط کر کے یہاں بیٹھا ہوں۔ بچے کو لکھی ہوئی دو چار پرچیاں پڑھا دیتے ہیں بچے کو ٗ بچے آکر آٹو پر آن ہو جاتا ہے ٗ بیٹا ابھی کچھ وقت لگے گا ، آج بچہ پریشان ہو گیا ٗ میں اس کی پریشانیوں میں اور اضافہ کرتا ۔ قومی اسمبلی سے خطاب اور بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 172 نمائندوں نے ووٹ دیکر اپنے اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ایوان منتخب نمائندوں کا ایوان ہے اور اس کی واضح اکثریت نے بجٹ کی حمایت کی ٗ بالکل ووٹ کو عزت دینی چاہیے ٗ آپ ووٹ لیکر آئے تو ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے تو حکومتی بنچوں پر بیٹھے نما ئندے بھی ووٹ لیکر آئے ہیں ٗ ان کے ووٹ کا بھی احترام ہونا چاہیے ٗ یہ بھی عوام کے نمائندگان ہیں ٗ جب آپ ان کو بات نہیں کرنے دیتے تو ووٹ کو عزت ملے گی تو دونوں طرف سے ملے گی ٗ یکطرفہ عزت نہیں ہو سکتی۔تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ بلاول کون سی پارلیمانی روایات کی بات کرتے ہیں ٗ آپ بتائیں کہ سندھ کا وزیر خزانہ وائنڈ اپ سپیچ کئے بغیر رخصت ہو جاتا ہے ٗ یہ کون سی پارلیمانی روایات ہیں ۔ میثاق جمہوریت میں لکھا گیا تھا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئر مین اپوزیشن کا ہو گا ٗ کیا سندھ میں آپ نے ایسا کیا ہے ٗ کیا سندھ میں آپ نے سٹینڈنگ کمیٹی میں اپوزیشن کو نمائندگی دی اور آپ پارلیمانی روایات کی بات کر رہے ہیں۔بلاول کہتے ہیں کہ میں اس بجٹ کو چیلنج کرتا ہوں ٗ کس قانون کے تحت ٗ بجٹ پیش کیا گیا ٗ آپ کو موقع دیا ٗ اپوزیشن کو زیادہ وقت دیا گیا ٗ سندھ میں تو آپ بولنے کا موقع نہیں دیتے اور روایات کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ نے ایک اور نقطے کی نشاندہی کی اور درست کی کہ خطے میں اہم تبدیلیاں رونما ہو رہی ہے ٗ اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ ایوان میں نہیں تھے ٗ میں بتاتا چلوں کو فارن آفس میں جتنی اپوزیشن کی جماعتیں ہیں ان کو مدعو کیا گیا اور ان کے سامنے میں نے افغانستان کی صورتحال پر حکومت کا موقف پیش کیا ٗ وہاں مطالبہ کیا گیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مزید لیڈر شپ کو اعتماد میں لیا جائے تو میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے کل پوری پارلیمانی کمیٹی اور نیشنل سکیورٹی اور اہم اپوزیشن رہنمائوں کو دعوت دی ہے اور انہیں اعتماد میں لیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ کاش بلاول ہوتے ٗ مگر وہ چلے گئے تو میں ان کو بتاتا چاہتا ہوں کہ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتا ہوں ٗ ایوان کے رولز کے مطابق سپیکر کسٹوڈین آف دا ہائوس ہے ٗ اس کی ذات پر حملہ نہیں کیا جا سکتا ٗ آج اپوزیشن کے رہنمائوں نے آپ کی ذات کو نشانہ بنایا جو قوانین کے منافی ہے ٗ آپ کو اختلاف ہے تو آپ سپیکر کے چیمبر میں اس سے بات کر سکتے ہیں ٗ ایوان میں تنقید کا نشانہ نہیں بناتےشاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک سابق وزیر اعظم سپیکر کی چیئر کے سامنے جاکر دھمکی دیتا ہے تو کیا وہ سپیکر کی عزت کر رہے ہیں ؟ بلاول بھٹو کون سی پارلیمانی روایات کی بات کرتے ہیں ٗ سندھ میں جہاں آپ کی حکومت ہے آپ نے لیڈر آف دی اپوزیشن کو تقریر کرنے کا موقع نہیں دیا ۔

Watch Live Public News