رواں‌سال پاکستان سے چینی دوسرے ممالک کو اسمگل ہوئی،ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن

رواں‌سال پاکستان سے چینی دوسرے ممالک کو اسمگل ہوئی،ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن
لاہور: پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان نے تسلیم کیا ہے کہ رواں سال پاکستان کی مغربی سرحدوں سے چینی دوسرے ممالک کو اسمگل ہوئی۔ ترجمان پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت 250 روپے کلو ہے۔ گنے کی پیداوار میں کمی کے باعث آئندہ سال چینی کی قلت پیدا ہو سکتی ہے جس کے لئے اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑ سکتے ہیں۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ڈالر کی قیمت، پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، بلند شرح سود، اجرت اور بجلی کے بھاری بھرکم بل ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس تقریباً 10 لاکھ ٹن چینی کا اضافی اسٹاک تھا اور جب کرشنگ شروع کی گئی تو 8 لاکھ ٹن سے زائد چینی موجود تھی جس کی وجہ سے ہمارے مطالبے پر حکومت نے اڑھائی لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جبکہ مزید اڑھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد روک دی گئی۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق نومبر 2022 سے جولائی 2023 کے دوران چینی کی کھپت 5.85 ملین ٹن رہی۔ جبکہ باقی اگلے کرشنگ سیزن سے قبل اور آئندہ تین ماہ کے لیے پاکستان کو 1.95 ملین ٹن کی ضرورت ہوگی اور اسٹاکس میں 23 لاکھ ٹن چینی موجود ہے، اس لئے پاکستان میں چینی کی قلت نہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی اسمگلنگ کو روک کر چینی پر عائد قانونی پابندیاں ختم کی جائیں۔ محمد سدھیر چودھری ہیڈ آف اکنامک افئیرز، پاکستان Muhammad Sudhir Chaudhry Head Of Economic Affairs, Pakistan
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔