توانائی بحران کی وجہ سے لاہور اور کراچی میں لوڈشیڈنگ کا بدترین سلسلہ جاری ہے۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( لیسکو) کا شارٹ فال 800 میگاواٹ سے تجاوز کر گیا ہے جس کے باعث شہر بھر میں ہر 2 گھنٹے بعد ایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ شہر قائد کراچی میں کے الیکٹرک نے بھی شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ وہاں بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ہر روز 10، 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ ڈیٹا دستیاب نہیں ہے، اس وجہ سے شیڈول لوڈشیڈنگ کا طریقہ کار استعمال ہی نہیں کیا جا رہا۔ زیادہ لائن لاسز والے علاقوں میں بجلی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ زیادہ بڑھا دیا گیا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں اس وقت 10 سے 12 گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ تیل، گیس اور کوئلے کی شدید قلت کی وجہ سے ملک میں متعدد بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس بند کر دیئے گئے ہیں۔ اس وقت آئی پی پیز سے 9 ہزار 677 میگاواٹ، سرکاری تھرمل پاور پلانٹس ایک ہزار 60 میگاواٹ جبکہ پن بجلی سے 4 ہزار 635 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بجلی کا شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔ اس کی رسد 21200 میگاواٹ کے لگ بھگ اور طلب 28200 میگاواٹ ہو گئی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کی جانب سے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بجلی فراہمی میں مہنگے ايندھن کے بحران کی وجہ سے کمی آرہی ہے۔ خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اہم 48 گھنٹوں کے اندر ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ختم کر سکتے ہیں لیکن اس کیلئے ہمیں مطلوبہ ایندھن کی فراہمی کی جانا ضروری ہے۔