سام سنگ: پاکستان میں موبائل فونز کی تیاری کا آغاز

سام سنگ: پاکستان میں موبائل فونز کی تیاری کا آغاز

کراچی: موبائل فون بنانے والی دنیا کے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک سام سنگ نے بالآخر پاکستان میں پیداوار شروع کر دی ہے، اس اہم پیش رفت سے صنعت اور حکام کو امید ملی ہے کہ آئندہ آنے والے مہینوں میں ملک کا درآمدی بل کم ہوجائے گا۔

یہ پیشرفت منگل کو کمپنی کے اعلیٰ مینیجرز کی سینیٹرز کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں سامنے آئی جنہوں نے پاکستان میں سیل فونز کی تیاری کی صنعت کے لیے بڑھتے ہوئے نئے شعبے اور آنے والے چیلنجوں کے بارے میں بریفنگ حاصل کرنے کے منصوبے کے مطابق پروڈکشن سائٹ کا دورہ کیا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے چیئرمین فیصل سبزواری نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ "ہمیں بتایا گیا کہ سام سنگ نے اپنی پروڈکشن کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ فیصل سبزواری نے سینیٹ پینل کے اراکین کے ایک وفد کی سربراہی کی جس نے سام سنگ کے پروڈکشن یونٹ اور آٹو مینوفیکچرنگ پلانٹ کا دورہ کیا اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کی۔ کمپنی کا مقصد ہر سال تقریباً 30 لاکھ ہینڈ سیٹ تیار کرنا ہے۔

فیصل سبزواری نے کہا یہ جان کر واقعی خوشی ہوئی کہ کمپنی نے چار ماہ کے مختصر عرصے میں پیداوار شروع کر دی ہے۔ ہم نے پیداواری سہولت کا دورہ کیا جسے جدید خطوط پر ڈیزائن کیا گیا تھا اور ظاہر ہے کہ مقامی افرادی قوت، مقامی صنعت کی حمایت اور حکومت کی طرف سے فراہم کردہ سازگار ماحول نے ایسی کامیابی حاصل کی۔ لیکن پھر بھی مجھے یقین ہے کہ ہمیں صرف اسمبلنگ ایریا میں بڑھنے سے انڈسٹری کی لوکلائزیشن تک آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں سیلولر فونز کی مقامی پیداوار میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آی اہے، اس سال کے پہلے 10 مہینوں کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے اعداد و شمار کے مطابق مقامی مینوفیکچرنگ پلانٹس کے ذریعے موبائل فونز کی پیداوار تقریباً دوگنی ہو کر 18.87 ملین تک پہنچ گئی ہے جبکہ موبائل فونز کی درآمد 45 ملین رہی۔

تاہم موبائل فونز کی مقامی پیداوار میں اضافے کے باوجود درآمد زیادہ رہی۔ پی ٹی اے کے اعداد و شمار کے مطابق 2021 کے پہلے چار مہینوں (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 644.673 ملین ڈالر مالیت کے موبائل فون درآمد کیے گئے جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 557.961 ملین ڈالر کے مقابلے میں 15.54 فیصد زیادہ تھے۔

لکی گروپ کے چیف محمد علی طبّہ جو سام سنگ کے ساتھ پاکستان میں سیل فونز کی تیاری میں شراکت دار ہیں، نے کہا ہم ہر سال تقریباً 30 لاکھ سیل فون تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ملک کو اسمبلنگ انڈسٹری کی موجودہ حیثیت سے لوکلائزیشن کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے اور ان کا خیال ہے کہ ترمیم اور مطابقت کے لیے حکومت کی بجائے صنعتی شعبے کا کردار زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے ناصرف سیل فونز کی مقامی پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ بہت سے نئے مواقع بھی پیدا ہونگے۔

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔