ویب ڈیسک: آزاد امیدوار کی حیثیت سےالیکشن میں حصہ لینے والے علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہوگئے، علی امین نے 90 جبکہ مخالف امیدوار عباد اللہ نے 16 ووٹ حاصل کیے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیرصدارت خیبرپختونخوااسمبلی کا اجلاس ہوا، علی امین گنڈا پور اور ڈاکٹر عباد اللہ کے درمیان وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکا مقابلہ تھا۔سنی اتحاد کونسل کے حمایت یافتہ علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہو گئے، علی امین گنڈا پور نے 90ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگ کے ڈاکٹر عباد اللہ نے 16ووٹ حاصل کئے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور خطاب
نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا شکرگزار ہوں، انشااللہ امیدوں پر پورا اتروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری قیادت کےساتھ ظلم ہوا، ایسی فسطائیت پوری دنیا میں نہیں ہوئی ، آزاد حیثیت سے وزیراعلیٰ بنا ہوں، ہماری پارٹی اور لیڈر شپ سے جو زیادتی ہوئی وہ دنیا میں کہیں نہیں ہوئی، ہمارے لیڈر کو جیل میں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 17 سال سے رکن پی ٹی آئی ہوں، بانی پی ٹی آئی کوجعلی پرچوں میں جیل میں ڈالاگیاہے ، حقیقی آزادی ہماری ضرورت تھی،ہے اور رہے گی، بانی پی ٹی آئی کا اوپن ،صاف اور شفاف ٹرائل ہونا چاہیے، ہماری پارٹی خواتین کے ساتھ جو ظلم ہوا اس کا ازالہ کیا جائے، آپ اپنی اصلاح کریں،ہم انتقامی کارروائی نہیں چاہتے، خیبر پختونخوا یہ ملک ،ادارے اور ریاست ہماری ہے۔
نومنتخب وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے چیف الیکشن کمشنر سے مستعفی ہونےکا مطالبہ کردیا، ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا نے کہا الیکشن شفاف نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن کا کام شفاف انتخابات کرانا ہے۔
نومنتخب وزیراعلیٰ نے کہاکہ 9 مئی واقعے کی ناکوائری ہونی چاہیئے، جس ایف آئی آر کا ثبوت نہیں وہ ختم ہونی چاہیے، چاہے وہ کسی کے بھی خلاف ہو، اگر ایک ہفتے کے اندر یہ ایف آئی آر ختم نہ کی گئی تو جس نے غلط ایف آئی آر کی ہے،میں اصلاح کا موقع دے رہا ہوں لیکن اصلاح کے لیے تیار نہیں ہے تو سزا کے لیے تیار ہوجائے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ ہم حق لینا بھی جانتے ہیں اور حق چھیننا بھی، قوم کومجبورنہ کیاجائے کہ وہ حق چھیننے کے لیے اپنی آواز اٹھائے، ریاست کافرض بنتاہےکہ وہ عوام کوان کا حق دیں۔
یاد رہے کہ علی امین نے پارٹی سے بلے کا انتخابی نشان چھن جانے کے بعد عام انتخابات میں آزاد حیثیت میں حصہ لیا تھا۔ اُن کا مقابلہ مسلم لیگ ن لیگ اور اتحادیوں کے امیدوار ڈاکٹر عباد اللّٰہ خان سے ہوا۔
145 کے ایوان میں 27 نشستیں خالی ہیں کیونکہ 2 حلقوں پر انتخابات نہیں ہوئے جبکہ 21 خواتین اور 4 اقلیتی مخصوص نشستوں کا فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔ اے این پی اور جے یو آئی نے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ اسمبلی میں جے یو آئی کے ممبران کی تعداد 9 اور اے این پی کی 1 ہے۔
وزیراعلی کے انتخاب میں 108 ممبران حصہ لے رہے ہیں۔ عباد اللہ کو پی پی پی کے 5، پی ٹی آئی پی کے 2 اور ن لیگ کے 9 ممبران کی حمایت حاصل ہے جس کی مجموعی تعداد 16 بنتی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ممبران کی تعداد 92 ہے اس لیے علی امین گنڈا پور کو 92 ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
وزیراعلی کا انتخاب ایم پی ایز کی اوپن تقسیم کے تحت ہوگا۔ ووٹنگ کے لیے 2 لابیاں مختص کی گئی ہیں۔
اپوزیشن کی طرف سے وزیراعلی کے امیداور ڈاکٹر عباد اپنے اراکین اسمبلی کے ساتھ لابی نمبر 2 میں جائیں گے جبکہ حکومتی اراکین علی امین گنڈاپور کے ساتھ لابی نمبر 1 میں جائیں گے جس کے بعد دروازے بند کر دیے جائیں گے۔
اسمبلی سٹاف اراکین کو لابیز میں گننے کے بعد نتائج اسپیکر کے حوالےکیے جائیں گے۔
اجلاس شروع ہونے سے قبل غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق اسمبلی ہال میں اراکین اسمبلی کے علاوہ کسی کو داخلے کی اجازت نہیں، میڈیا نمائندوں کو بھی ہال کے اوپر گیلری میں بھیج دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز خیبرپختونخواہ ااسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے بابرسلیم سواتی اسپیکر اور ثریا بی بی ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔جہاں اجلاس کے دوران شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی جبکہ مسلم لیگ ن کی خاتون رکن پر لوٹا پھینک دیا گیا۔