ویب ڈیسک: لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچیوں کی شادیوں سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قانون پر سختی سے عملدرآمد اور چیئرمین یونین کونسل کو کم عمر بچیوں کے نکاح نامے منسوخ کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے رمضانہ بی بی کی درخواست پر عبوری تحریری حکم جاری کردیا۔عدالت نے کم عمر بچیوں کی شادیوں سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کم عمر بچیوں کی شادیوں سے متعلق قانون پر عملدرآمد کا حکم دیدیا۔
عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کی سربراہی عملدرآمد کے حوالے سے اعلی سطحی کی کمیٹی بھی قائم کردی اور حکم دیا کہ کمیٹی کا پہلا اجلاس چار مارچ کو طلب کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں لکھا کہ کمیٹی میں آئی جی پنجاب اور سیکرٹری لوکل گورنمنٹ شرکت کو بھی یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے حکم دیا کہ چیئرمین یونین کونسل فوری طور پر کم عمر بچیوں کا نکاح منسوخ کرے۔
عدالت نے حکم نامے میں لکھا کہ اگر کوئی کم عمر شادی رجسٹرڈ ہوئی تو قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل محکمہ بلدیات نے اس حوالے سے اپنی تجاویز کیں جس کے تحت اسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ تحصیل کی سطح پر ہر ماہ یونین کونسل کا ریکارڈ چیک و فراہم کریں گے۔
عدالت کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کم عمر بچیوں کی شادی سے متعلق کیسز کے چالان کے حوالے سے رپورٹ پیش کیں اور بتایا کہ متعلقہ ایشو کو دیکھتے ہوئے چالانوں کی تیاری کے حوالے سے سہولت سینیٹر قائم کردیے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ بہت سے ایسے مسائل ہیں جن کا تدارک ضروری ہے، چار مارچ کو میٹنگ میں لوکل گورنمنٹ کے نمائندے بھی شریک ہوں اور تازہ رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔
عدالت نے کم عمری میں شادی کروانے پر حریم کو بیان کی روشنی میں اپنی خالہ کے ساتھ بھی بھیج دیا۔