خیال رہے کہ ڈالر روپے کو روندتے ہوئے ملک کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا ، امریکی کرنسی کی قیمت میں آج پھر کاروبار کے آغاز پر بڑا اضافہ ہوا تھا ۔کاروباری ہفتے کے چوتھے روز امریکی کرنسی کی قدر میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا ، انٹربینک میں 18 روپے 89 پیسے اضافے کے بعد ڈالر 285 روپے کی سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا ۔انٹر بینک میں امریکی ڈالر کی قیمت بڑھنے سے قرضوں کے بوجھ میں 1800 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے ۔Interbank closing #ExchangeRate for todayhttps://t.co/V7Z9UmMJ6o pic.twitter.com/Joq88JGzAM
— SBP (@StateBank_Pak) March 2, 2023
دوسری جانب معاشی ماہرین ڈالر کی قیمت میں اضافے کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کی وجہ قرار دے رہے ہیں ۔ ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹو محمد سہیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے فنڈنگ ملنے میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال جنم لے رہی ہے ۔ گذشتہ روز کرنسی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچا نے بتایا کہ روپیہ اور معیشت دوبارہ دباؤ کا شکار ہے ، اس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا تعطل اور معاہدے میں تاخیر ہونا اور نئی شرائط کا سامنے آنا ہے ۔ اس کی وجہ سے انٹربینک میں امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے ۔ میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر کا کہنا ہے کہ فروری میں مارکیٹ میں سکون تھا اور روپے کی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ ہوا تھا ، آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاہدہ ہونے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن معاہدے میں تاخیر اور افغانستان کی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے 285 سے 290 روپے کے درمیان ہونے کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے ۔Interbank closing #ExchangeRate for todayhttps://t.co/yixJmUnrgF pic.twitter.com/PWg8EoDAgM
— SBP (@StateBank_Pak) March 1, 2023