(ویب ڈیسک ) ایران نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر مزید اشتعال انگیزی کی گئی تو تمام انفراسٹرکچر پر 'بڑے پیمانے پر' حملہ کریں گے۔
ایران کی مسلح افواج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیلی حکومت نے ایرانی سرزمین کے خلاف جوابی کارروائی کی تو وہ اسرائیل پر "دوگنی شدت" کے ساتھ میزائل حملے کریں گے۔
انہوں نے تہران میں اسرائیل کی جانب سے اسماعیل ھنیہ کے قتل اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایران سے تحمل سے کام لینے کے مغرب کے مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "گزشتہ دو ماہ ایرانی قوم اور مزاحمتی جماعتوں کیلئے دو انتہائی مشکل مہینے تھے۔"
ان کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت نے امریکا کی حمایت اور گرین سگنل سے اپنے جرائم میں اضافہ کیا ہے۔
محمد باقری نے کہا کہ ایران کے میزائل آپریشن نے موساد کے ہیڈکوارٹر، نیواتیم ایئربیس اور حطزیرم ایئربیس سمیت اہم فوجی مقامات کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی آر جی سی کے حملے نے فوجی اثاثوں کو نشانہ بنایا، اسرائیلی حکومت کے اقتصادی اور صنعتی ڈھانچے کو نشانہ نہیں بنایا گیا، ان کے لوگوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا، جبکہ یہ مکمل طور پر ممکن تھا۔
محمد باقری نے خبر دار کیا کہ "اگر صیہونی حکومت، جو پاگل پن کی سطح پر پہنچ چکی ہے، ہماری خودمختاری اور ارضی سالمیت کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے، تو آج رات کی کارروائی بہت بڑے پیمانے پر حملہ کیا جائے گا جس میں ان کے تمام بنیادی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچے گا۔
آئی آر جی سی نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں داغے گئے 90 فیصد میزائلوں نے کامیابی سے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ محمد باقری نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل اپنے جرائم جاری رکھتا ہے تو ایران جنگ کو ہوا دے گا اور اپنی کارروائیوں کا دائرہ وسیع کر دے گا۔
ایرانی حملوں کے جواب میں اسرائیل نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا تھا، فوج کے ترجمان نے کہا کہ وہ اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر جواب دے گا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ "اس حملے کے نتائج ہوں گے۔ ہمارے پاس منصوبے ہیں، اور ہم جس جگہ اور وقت کا فیصلہ کریں گے ہم اس پر کام کریں گے۔"