مونس الہیٰ نے بڑی شرط رکھتے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا

 مونس الہیٰ نے بڑی شرط رکھتے وطن واپسی کا فیصلہ کرلیا
کیپشن: Moonis Elahi
سورس: ویب ڈیسک

(ویب ڈیسک) پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ کا کہنا ہے کہ کل ہی وطن واپس آنے کو تیار ہوں، لیکن گارنٹی چاہیئے کہ غائب نہیں کیا جائے گا۔ عمران خان کی کبھی خواہش نہیں تھی کہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب ہوں۔

تفصیلات کے مطابق ہسپانوی شہر بارسلونا میں جرمن نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو میں انہوں نے سائفر اور توشہ خانہ کیسز کے فیصلوں، آئندہ انتخابات اور دیگر اہم معاملات کے بارے میں بات چیت کی ۔

حالیہ فیصلوں کے تناظرمیں عدلیہ پر اعتماد سے متعلق سوال کے جواب میں مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ جوڈیشری پر اعتماد ضرور ہے لیکن وہ کیا کریں، والد صاحب (پرویز الہیٰ) کے لیس میں انہیں ضمانت دی جاتی ہے اور انہیں پھر گرفتارکرلیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ، ’ عمران خان کی کبھی خواہش نہیں تھی کہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب ہوں، انہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ، ’میری اپنی فوج ہے میں کیوں چاہوں گا کہ ان سے لڑائی ہو۔‘

مونس الہیٰ نے کہا کہ ’ فوج سے تعلقات خراب ہوئے تو مصالحت کی کوشش کی تھی، ابھی بھی کوشش کرنے کوتیارہیں ،  اس وقت پورا نظام اس چیزمیں لگا ہے کہ کسی طرح ن لیگ کی حکومت بنائیں۔‘

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو سارے لوگ باہر نکل کرووٹ کاسٹ کریں، ووٹ کاسٹ ہوگیا تو کوئی پی ٹی آئی کو نہیں روک سکے گا۔

مونس الہیٰ نے وہ پاکستان کل جانے کو تیار ہیں، صرف مجھے اتنی گارنٹی مل جائے کہ مجھے غائب نہیں کیا جائے گا۔ مجھے اگر وزیبل (ظاہر) رکھیں، ایف آئی اے، نیب، پولیس، اینٹی کرپشن ان کا تو کا کوئی مسئلہ نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ مسئلہ گرفتاری کا نہیں ہے، 2011 میں ملک سے باہر تھا تو اس وقت تب مجھ پرکیس بنا،واپس آکر گرفتاری دی اورعدالت سے بری ہوا، مسئلہ یہ ہے کہ یہاں لوگوں کو غائب کردیا جاتا ہے۔

مونس الہیٰ کا مزید کہنا تھا کہ خواہش ہے والد صاحب اور چوہدری شجاعت کے درمیان معاملات ٹھیک ہوجائیں، والد صاحب نے اسٹینڈ کیا ہے جو نظریاتی ہے اور وہ اس پر قائم ہیں، وہ کہتے ہیں یہ جو مرضی ہے کرلیں، میں نے عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑنا۔

مونس الہیٰ نے کہا کہ سائفر کیسے جیسے چلا ، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع ہی نہ دیا جائے، توشہ خانہ میں بھی جس اسپیڈ سے فیصلے سنائے گئے ، یہی ظاہرہوتا ہے کہ ان سب کو اتنا ڈر لگا ہوا ہے کہ اگر یہ فیصلے نہ آئے تو 8 فروری کو پتہ نہیں کیاہوگا۔

عمران خان نے توشہ خانہ سے چیزیں لینےکے تمام تقاضے پورے کیے تھے، دوسری جانب نواز شریف اور مریم نے توشہ خانہ سے بیشمار تحائف اٹھائے لیکن ان سے کسی نے نہیں پوچھا، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک قانون عمران خان اور بشریٰ بی بی پر لاگو ہوسکتا ہے لیکن اور کسی پر لاگو نہیں ہوگا۔