بلبل صحرا کے نام سے جانی جانیوالی ریشماں کی برسی

بلبل صحرا کے نام سے جانی جانیوالی ریشماں کی برسی
لاہور ( پبلک نیوز) دنیائے موسیقی میں کچھ ایسے نام بھی ہیں جنھوں نے اپنے فن میں ایسا عروج پایا کہ ایک وقت کے بعد فن موسیقی کا خاص انداز اور عہد ان کے نام سے ہی منسوب ہوگیا۔ ریشماں بھی ایسی ہی گلوکارہ تھیں۔ 1947 میں راجستھان کے علاقے میں پیدا ہونے والی ریشماں نے باقاعدہ کوئی تعلیم حاصل نہیں کی۔ درگاہوں اور مزاروں پر پر صوفیانہ کلام گانے والی ریشماں نےفنی کیریئرکا آغاز بارہ برس کی عمر میں کیا۔ ریشماں کی آواز میں صحرا کی وسعت، دریا کی روانی اور قدیم معبدوں جیسی گونج تھی۔ ریشماں نے اردو، سندھی، سرائیکی، پنجابی، پشتو اور راجستھانی زبان کے علاوہ فارسی، ترکی اور عربی زبان میں بھی کئی بار صوفیانہ کلام پڑھا، انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی، ستارہ امیتاز اور لیجنڈز آف پاکستان سمیت متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔ ریشماں نے کلام ہو لعل میری پت رکھیو بھلا کچھ اس عقیدت اور وارفتگی سے گایا کہ اسے امر کر دیا۔ تین نومبر 2013 ء کوریشماں اپنے مداحوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے لمبی جدائی دے کرچلی گئیں لیکن ان کی آواز اب بھی اپنے مداحوں کو اپنی موجودگی کا احساس دلاتی رہتی ہے۔

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔