ویب ڈیسک : نیویارک کی ایک عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پورن اسٹار کو خفیہ طور پر رقم کی ادائیگی کے کیس کے ٹرائل کو التوا میں ڈالنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 کے صدارتی انتخاب سے قبل متوقع اسکینڈل سے بچنے کے لیے پورن اسٹار اسٹارمی ڈینئیلز کو خاموش رہنے کے لیے اپنے وکیل کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر رقم خفیہ طور پر فراہم کی تھی۔
ٹرمپ کے خلاف اس مقدمے کی سماعت 15 اپریل کو ہونا ہے جسے التوا میں ڈالنے کے لیے ٹرمپ نے نیویارک کی عدالت کے جج جسٹس جان مرچن کی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
بدھ کو سماعت کے دوران ٹرمپ کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو صدارتی استنثیٰ حاصل ہونے سے متعلق ایک درخواست سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ اس لیے سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست پر فیصلہ آنے تک پورن اسٹار کو رقم کی ادائیگی کے کیس کو ملتوی کر دیا جائے۔
تاہم عدالت نے ٹرمپ کے وکلا کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد اپنے حکم نامے میں کہا کہ ٹرمپ نے صدارتی استثنیٰ کا معاملہ اٹھانے میں بہت دیر کر دی ہے۔
جج مرچن نے حکم نامے میں لکھا کہ وکلا صفائی کے پاس صدارتی استثنیٰ کا معاملہ زیرِ بحث لانے کے لیے سات مارچ 2024 تک کا وقت تھا۔
ٹرمپ کے وکیل ٹوڈ بلانچی نے درخواست مسترد ہونے پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔
سابق صدر کی درخواست ایسے موقع پر مسترد ہوئی ہے جب وہ رواں برس پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے خلاف چار مقدمات مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں اور نیویارک کی عدالت میں زیرِ سماعت واحد مقدمہ ہے جو انتخابات سے قبل ان کے خلاف چل سکتا ہے۔
نیویارک کی عدالت میں زیرِ سماعت مقدمے میں پورن اسٹار اسٹارمی ڈینئل نے الزام عائد کیا تھا کہ ٹرمپ نے ان کے ساتھ 2006 میں ہم بستری کی تھی۔ تاہم سابق صدر اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
امریکہ میں تاریخ میں ٹرمپ واحد صدر ہیں جنہیں فوجداری مقدمے کا سامنا ہے۔
ٹرمپ کے خلاف دیگر تین مقدمات میں موجودہ امریکی صدر بائیڈن سے 2020 کے انتخابات میں ہونے والی شکست کو الٹانے کی کوشش، صدارتی دفتر چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو اپنے پاس رکھنے اور مالی معاملات میں بے قاعدگی کا مقدمہ شامل ہے۔