سیاسی و سماجی رہنماؤں کی پشاور دھماکے کی مذمت

سیاسی و سماجی رہنماؤں کی پشاور دھماکے کی مذمت

پشاور کے قصہ خوانی بازار میں کوچہ رسالدار کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے دوران خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 30 نمازی شہید جبکہ 50 زخمی ہوگئے۔

ملک کی سیاسی و سماجی قیادت کی جانب سے اس افسوس ناک واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے. جبکہ پشاور دھماکہ ٹوئٹر پر بھی ٹاپ ٹرینڈ ہے. وزیرِ اعظم عمران خان نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پشاور کی جامع مسجد میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام ف اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ انہوں نے جاری کیے گئے ایک بیان کے ذریعے پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جائے۔ لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نہایت ہی قابل مذمت اور بزدلانہ اقدام ہے- دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف قوم کو متحد کرنے کی ضرورت ہے-یہ کس کا اسلام ہے جو عبادتگاہوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دیتا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے تو مسجد ہی نہیں تمام مذاہب کی عبادتگاہوں کا تحفظ کرنے کی تعلیم دی ہے- وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پشاور دھماکہ ایک بڑی سازش کی کڑی ہے، ہم نے ماضی میں ایسی سازشوں کا مقابلہ کیا ہے انشاللہ اب بھی پاکستان کے دشمن ناکام ہوں گے. مریم نواز کا کہنا تھا کہ پشاور میں دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔ہمارے شہروں میں پھر سے بارود کی بو پریشان کن ہے، جانوں کے نذرانے پیش کرکہ قائم کیا گیا امن نااہلی کی نذر ہو گیا۔اللّہ تعالیٰ پاکستان اور اس میں بسنے والوں پر اپنا رحم فرمائے،زخمیوں کو صحت یاب کرے اور شہدا کے خاندانوں کو صبر دے۔