قطری امیر نے غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے قتل عام سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی نسل کشی ہے۔ قطر کے امیر نے دوحہ میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس کے افتتاحی کلمات میں اسرائیل کی سخت سرزنش کی ہے۔ قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی نے غزہ میں جاری حملے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اسے جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی میز پر واپس لانے پر مجبور کرے۔ الثانی نے اسرائیل پر "نسل کشی" کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اپنے دفاع کے اصول فلسطینی علاقوں پر اس کے جاری قبضے پر لاگو نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ عالمی برادری غزہ میں گھناؤنے جرم کو جاری رکھنے کی اجازت دے رہی ہے۔ امیر قطر نے کہا کہ "ر دیرپا امن اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بغیر سلامتی ممکن نہیں۔" امیر نے اپنے "تمام قومیتوں، مذاہب اور نسلوں کے شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذمت" کی تجدید کی اور "اسرائیل کی طرف سے کیے گئے قتل عام" کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عارضی جنگ بندی مستقل جنگ بندی کا متبادل نہیں ہے۔ امیر نے کہا کہ غزہ کا مسئلہ الگ نہیں ہے اور نہ ہی یہ اسرائیلی سیکیورٹی کا معاملہ ہے اور اس کا حل یہ ہے کہ قبضہ ختم کرکے مسئلہ فلسطین کو حل کیا جائے۔ "فلسطین کا تنازع نہ تو مذہبی ہے اور نہ ہی اس کا دہشت گردی کے خلاف جنگ سے تعلق ہے، بلکہ یہ ایک قومی مسئلہ اور قبضے کے خلاف ایک تنازعہ ہے۔"