نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست جھارکھنڈ کے ضلع سمڈیگا میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں دیہاتیوں کے ایک ہجوم نے ایک نوجوان کو بے دردی سے پیٹا اور بعد میں اسے زندہ جلا دیا۔ پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کرتے ہوئے کچھ لوگوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق مقتول نوجوان کی بیوی مشتعل افراد سے اسے چھوڑنے کی درخواست کرتی رہی لیکن دیہاتیوں کے ہجوم نے اس کی التجائوں کو نظر انداز کر دیا۔ یہ واقعہ کولبیرا تھانہ کے بیسراجارا گاؤں کا ہے۔ مارے گئے شخص کا نام سنجو پردھان بتایا جا رہا ہے۔ جھارکھنڈ پولیس کے ایس ڈی پی او ڈیوڈ اے دودرائی نے واقعہ کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا، ” ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ جن لوگوں نے نوجوان کو مارا وہ دوسرے گاؤں سے آئے تھے۔” مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ سنجو پردھان گاؤں میں درخت کاٹتا تھا اور چھپ چھپ کر لکڑی فروخت کرتا تھا۔ ایک عینی شاہد نے کہا، “پڑوسی بمبلکیرا گاؤں سے تقریباً 200 لوگوں کا ایک ہجوم بیسراجارا گاؤں پہنچا تھا۔ ہجوم میں شامل لوگ پہلے سنجو پردھان کو اس کے گھر سے باہر لے گئے اور اس سے پوچھ گچھ کی۔ پھر انہوں نے اسے پیٹنا شروع کر دیا۔” اس کا مزید کہنا تھا کہ ‘اس دوران پردھان کی اہلیہ سپنا دیوی بھی وہاں موجود تھیں اور انھیں چھوڑنے کی التجا کر رہی تھیں لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی’۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ مار پیٹ سے پہلے وہاں ایک پنچایت بھی ہوئی تھی، جس میں سنجو پر لکڑی چوری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس دوران ہجوم نے وہاں رکھی لکڑیوں کو آگ لگا دی اور سنجو کو اس میں دھکیل دیا اور وہ زندہ جلنے سے مر گیا۔ اسی دوران کسی نے پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ لیکن پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی وہ دم توڑ چکا تھا۔ پولیس نے فائر بریگیڈ کی مدد سے آگ پر قابو پا کر لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس واقعے کے بعد گاؤں میں کشیدگی ہے اور وہاں اضافی پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے۔ خیال رہے کہ قبائلیوں کے روایتی خنتکتی نظام کے تحت گاؤں کے سربراہ کی اجازت کے بغیر گاؤں میں درخت کاٹنے پر پابندی ہوتی ہے۔