لاہور: سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک آدمی نے ہماری حکومت گرانے کا فیصلہ کیا، اس آدمی نے حکم کیا تو ہمارے اتحادی الگ ہوگئے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ملک سے جنگل کا قانون ختم نہیں ہوگا کوئی مستقبل نہیں اور ملک میں قانون کی حکمرانی تک ترقی نہیں ہو سکتی۔ عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلی سازش رجیم چینج کے ذریعے ہوئی۔ رجیم چینج کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کو پتہ نہیں تھا کہ قوم سڑکوں پر نکلے گی اور قوم ان کے خلاف کھڑی ہو گئی۔سوشل میڈیا کا زمانہ ہے آپ کسی کی آواز کو بند نہیں کر سکتے اور میں نے الیکشن کا اعلان کیا تو پورا زور لگا کر الیکشن ملتوی کیے گئے تاہم ضمنی الیکشن ہوئے جس میں لوگوں نے رجیم چینج کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر تشدد کیا گیا اور مقدمات بنائے گئے جبکہ میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے۔ پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران خواتین اور بچوں پر تشدد کیا گیا۔ ہمارے دور میں 3 لانگ مارچ ہوئے اور ہم نے کسی پر تشدد نہیں کیا۔ ہمارے لانگ مارچ سے قبل پولیس گھروں کی دیواریں پھلانگ کر لوگوں کو اٹھا کر لے گئی۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا پھر ایک پلان کے بعد دوسرا پلان بنایا گیا۔ جاوید لطیف نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی اور سرکاری ٹی وی کو حکم دیا گیا کہ 4 دن عمران خان کے خلاف مہم چلائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے اندر سے پیغام آیا آپ کو قتل کرنے کی سازش ہو رہی ہے اور میں نے اپنے جلسوں میں بتایا کہ مجھے قتل کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ وزیر آباد میں جس نے فائرنگ کی اس نے پہلے ریپڈ فائر کیا اور جب تک پریکٹس نہ ہو کوئی رپیڈ فائر نہیں کر سکتا۔ عمران خان نے کہا کہ میں نے ایک برسٹ سنا اور پھر سامنے سے بھی ایک برسٹ کی آواز آئی، میں کہتا رہا سامنے سے بھی گولیاں آ رہی ہیں اور گولیاں میرے اوپر سے گزریں۔ان کا کہنا تھا کہ جس نے اقبالی بیان دیا اس نے سب سے پہلے یہی کہا کہ میں اکیلا تھا، یہ کہنے کی ضرورت کیا تھی؟ مجھے گولیاں لگی ہیں اور میں ابھی اسپتال بھی نہیں پہنچا تو ملزم کا بیان آجاتا ہے پھر ڈی پی او گجرات اپنے فون سے بیان ریکارڈ کرتا ہے اور تفتیش سے پہلے ہی ہمارے مخالف صحافی ٹویٹ کر دیتے ہیں۔ ڈی پی او کا ریکارڈ کردہ بیان سب سے پہلے ہمارے مخالف رپورٹرز کو کیوں بھیجا جاتا ہے یہ اہم سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی او ہمارا ہے پنجاب میں ہماری حکومت ہے لیکن ڈی پی او ہماری بات تک نہیں سنتا۔ وہ کون تھا جو ہمیں روک رہا تھا اور کون تھا جو تفتیش سے ڈر رہا تھا ؟ پنجاب میں ہماری حکومت تھی لیکن میں آج تک ایف آئی آر رجسٹرڈ نہیں کروا سکا۔ ہم پوری کوشش کے باوجود ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام رہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جتنی مشکلوں سے جے آئی ٹی آپریٹ کر رہی ہے ہمیں پتا ہے اور ہمارے ہوتے ہوئے ہمارا ڈی پی او جے آئی ٹی میں نہیں آ رہا۔ ہمارے ڈی پی او کو عدالت کے ذریعے جے آئی ٹی میں بلایا جائے گا اور سی ٹی ڈی کا افسر منہ پر منع کر دیتا ہے کہ میں جے آئی ٹی میں نہیں آؤں گا۔ کون ہے جو ان کو روک رہا ہے، ظاہر ہے کوئی طاقت ور ہے جو روک رہا ہے۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ایک نہیں 3 شوٹرز تھے ، ایک نوید جس نے گولیاں ماریں۔ شہید معظم کو جو گولی لگی وہ نوید کے لیے تھی، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے اور طاقتور کی مرضی ہے جو وہ چاہے ہو جاتا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ڈی پی او گجرات سے میرے 2 سوالات ہی۔ کس نےکہا تھا کہ ملزم نوید کی ویڈیو بنا کر مخالف صحافیوں کو دیں؟ اور کس نے ویڈیو صحافیوں کو دی، میں جانتا ہوں وہ کون تھا؟، سی ٹی ڈی کو ویڈیو بنانے کا کس نے کہا ؟ اور سی ٹی ڈی نے رات 12 بجے دوسری ویڈیو ریلیز کی۔ بیک گراؤنڈ چینج کرنے کا حکم کس نے دیا، وہ کون تھا؟ اور کیوں ثبوت چھپا رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ملزم نوید کا پولی گرافک ٹیسٹ ہوا جس میں اس کی کچھ باتیں جھوٹ نکلیں۔ کیا ملزم سے پوچھا گیا کہ تمہیں کس نے قتل کرنے کا کہا اور ٹریننگ کس نے دی؟ مجھے افسوس ہے اس ملک کے محافظ اس پلان میں کیسے شامل ہو گئے اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی کو کمزور کرنا ملک کو کمزور کرنا ہے۔ بدقسمتی سے یہ صرف دو تین لوگوں کی سازش تھی۔