(ویب ڈیسک )چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترمیم کی درخواست مسترد کرنے سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو دو فائدے ہوئے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا، اعلیٰ عدالت نے ہی قانون کو دیکھنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے کے بانی پی ٹی آئی کو دو فائدے ہوئے ہیں، ایک تو یہ کہ توشہ خانہ میں 3 یا 4 کروڑ کا کیس ہے جو اب نہیں چلایا جا سکتا دوسرا فائدہ یہ ہوا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی نہیں چل سکتا کیونکہ اس میں ذاتی مفاد شامل نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان کا توشہ خانہ ٹو کیس اب نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گا، 190 ملین میں بھی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا اور بانی پی ٹی آئی پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے، کابینہ کے فیصلوں پر بھی نئی ترامیم کے تحت نیب قانون لاگو نہیں ہو گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نیب سمیت کسی بھی ادارے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم کرنے کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو بحال کر دیا ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان نیب ترامیم کالعدم کرنے کے حوالے عدالت کو قائل نہ کر سکے۔