'آئین کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح قبول نہیں کی جا سکتی'

'آئین کی اپنی مرضی کے مطابق تشریح قبول نہیں کی جا سکتی'
اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگیزیب نے کہا ہے کہ اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئین کی مرضی کی تشریح قبول نہیں کی جاسکتی. وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگیزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج جسٹس اطہر من اللہ کا بڑا فیصلہ آیا ہے، اس فیصلہ کے بعد اکثریت ججز کا فیصلہ مکمل ہوگیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ عدالتی کارروائی پر سوالیہ نشان ہے، تینوں برادر ججوں کے فیصلے سے اتفاق کیا اور اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ پٹیشن پہلے ہی 4 تین کے فیصلے سے مسترد ہوچکی ہے، جو پٹیشن مسترد ہوگئی اس پر تین رکنی بنچ بنایا گیا، جب پٹیشن ہے ہی نہیں تو بنچ کیوں بنا اور فیصلہ کیوں آیا؟۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اکثریت کے 4 ججز نے کہا کہ فل کورٹ بنا دیں، سیاسی جماعتوں نے کہا اس معاملے پر فل کورٹ بنا دیں تاکہ عوام اس فیصلے کو تسلیم کرلے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن سے بھاگتی نہیں ہیں، یہ معاملہ الیکشن کا نہیں رہا ہے بنچ فکسنگ کا معاملہ بن گیا ہے، اطہر من اللہ نے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں، اس کس کا ایک سیاسی پہلو اور اور ایک عدالتی پہلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال اٹھتے ہیں عدالتی سہولت کاری کیوں؟، کیوں ججز نے اس معاملے سے خود کو الگ کرلیا ہے، عدالتی اور آئینی تاریخ میں ایسا فیصلہ نہیں ہوا، تین رکنی بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن جو متنازعہ جج ہیں انہیں بیٹھا دیا جاتا ہے، آئینی بحران کا جنم اگر سپریم کورٹ سے ہو تو اسکے فیصلے پر کون اعتماد کرے گا؟۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں عدالت میں موجود تھیں لیکن ان جماعتوں کو نہیں سنا، جن کی پٹیشن تھی انکو بلا بلا کر سننا اسد عمر کو بلایا کی معیشت کی تفصیل بتائیں، کیوں ان 13 جماعتوں نہیں سنا گیا؟، سپریم کورٹ کی لاج رکھنے کے لئے سن لیتے، کیونکہ عمران خان نے کہہ دیا تو الیکشن کروانے ہیں؟، اختیارات کا ناجائز استعمال اور آئین کی مرضی کی تشریح قبول نہیں کی جاسکتی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج عمران داری پر آئین کی فتح ہوئی، اطہر من اللہ نے کہا کہ پٹیشنر کی نیت کو دیکھ کر سوموٹو لینا چاہیے ، اس معاملے میں پٹیشنر گھڑی چور، ٹیریان کا والد تھا ، اطہر من اللہ نے کہا کہ اس سوموٹو نے عدالت کو تنازعات سے دوچار کردیا ہے۔ وفاقی حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ اس حوالے سے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی حیثیت متنازعہ ہوچکی ہے اس لئے مستعفی ہوجائیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔