ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی سیاسی رہنماؤں سے عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل ایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ پہلے اسی عدالت سے آرڈر ہو چکے ہیں۔ جیل رولز کے مطابق عدالت نے آرڈر جاری کیے تھے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اب کیا صورتحال ہے؟ فیصل چودھری نے بتایا کہ پارٹی کے سیاسی رہنماؤں سے میٹنگ پھر کینسل کردی گئی ہے۔ ہم بار بار اس عدالت کو تکلیف دیتے ہیں لیکن مجبوراَ ہمیں یہاں آنا پڑتا ہے۔ اسی عدالت نے تین وکلاء پر مشتمل کمیشن بھی قائم کیا تھا لیکن عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ پارٹی رہنماؤں شبلی فراز ، عمر ایوب ، اسد قیصر کو نہیں ملنے دیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار اب کسی کیس میں سزا یافتہ تو نہیں؟ فیصل چودھری نے دلائل میں کہا کہ نہیں نہیں درخواست گزار کسی کیس میں اب سزا یافتہ نہیں انڈر ٹرائل قیدی ہے۔
عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو روسٹرم پر طلب کرلیا۔ عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا وجہ ہے بار بار ایسا ہوتا ہے؟ ہمارے آرڈر کے باوجود اگر پٹیشن آتی ہے تو ہم نے لکھا تھا اسٹیٹ پر جرمانہ عائد ہوگا۔
اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ ہم جیل حکام سے پوچھ لیتے ہیں جو بھی صورتحال ہے۔ سپرنٹنڈنٹ جیل ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ کیوں ملاقات نہیں کروائی جاتی۔
عدالت نے اسٹیٹ کونسل کو ہدایت کی کہ آپ اس درخواست کو دیکھیں اور کل جیل سپرنٹنڈنٹ کو کہیں پیش ہوں۔
درخواستگزار کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔ درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا۔
عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ کو کل دس بجے طلب کر لیا۔ سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔