ویب ڈیسک: سول عدالتوں کی تقسیم اور وکلا پر دہشتگری کے مقدمات کے خلاف وکلا کا احتجاج جاری ہے جبکہ لاہور بار ایسوسی ایشن کی ریلی ہائیکورٹ پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق سول عدالتوں کی ماڈل ٹاؤن کچہری منتقلی اور وکلاء کیخلاف مقدمات کے معاملے پر وکلاء نے ایوان عدل سے لاہور ہائیکورٹ تک احتجاجی ریلی نکالی، احتجاجی مظاہرین جی پی او چوک پہنچے تو پولیس نے دھاوا بول دیا۔
جی پی او چوک پر پولیس اور احتجاجی وکلاء کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل برسائے، پولیس کی جانب سے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹرکینن کا بھی استعمال کیا گیا۔
https://publicnews.com/uploads/digital_news/2024-05-08/news-1715165419-6611.mp4
پولیس نے مظاہرے میں شریک وکلاء کو گرفتار بھی کیا، وکلاء نے جی پی او چوک اور ہائیکورٹ کے باہر لگے بیریئرز کو ہٹا دیا۔
https://publicnews.com/uploads/digital_news/2024-05-08/news-1715165230-3914.mp4
وکلاء کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا جس کے نتیجے میں ایس پی ماڈل ٹاؤن سمیت 7 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ایس ایچ او پرانی انار کلی شدید زخمی ایس ایچ او سمیت 4 افراد کو شدید زخمی گنگا رام ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
https://publicnews.com/uploads/digital_news/2024-05-08/news-1715165540-8113.mp4
پولیس کی اضافی نفری بھی صورتحال کو قابو کرنے اور وکلا کو منتشر کرنے کے لیے طلب کرلی گئی ہے، اینٹی رائٹس فورس کے دستوں کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
وکلاء مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے باعث مال روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کررہ گیا جبکہ اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ ہے۔
https://publicnews.com/uploads/digital_news/2024-05-08/news-1715165155-3042.mp4
ترجمان آپریشنز ونگ کا کہنا ہے کہ وکلاء کیجانب سے ہائی کورٹ کے احاطہ میں ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھراؤ اور توڑ پھوڑ کی کال دی گئی تھی، پولیس نے ہائی کورٹ کے احاطہ کے اندر لاء اینڈ آرڈ کی صورتحال برقرار رکھی۔
ترجمان آپریشنز ونگ نے مزید کہا کہ وکلاء کے پتھراؤں سے مال روڈ پر گزرنے والی شہریوں کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، وکلاء مظاہرین نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی،لاہور پولیس نے وکلاء کو منتشر کرنے اورلاء اینڈ آرڈ برقرار رکھنے کیلئے ٹیئر گیس استعمال کی۔
بعد ازاں پولیس اور وکلا کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ بند کردی تھی تاہم مذاکرات کی کامیابی کی اطلاعات کے باوجود صورتحال کنٹرول میں نہیں آسکی ، جی پی او چوک پر ایک بار پھر پولیس نے وکلا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا۔
پولیس نے وکلاء کو واٹر کینن اور شیلنگ سے منتشر کردیا جس کے بعد وکلاء جی پی او چوک سے منتشر ہو گئے، پولیس نے جی پی او چوک خالی کروا کے ٹریفک کی روانی بحال کرادی جبکہ اب تک 20 سے زائد وکلا کو پولیس نے گرفتار کیا ہے ۔
https://publicnews.com/uploads/digital_news/2024-05-08/news-1715165129-8995.mp4
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے کہا ہے کہ مذاکرات ہوئے ہیں مگر ناکام رہے ہیں،ہمارا ایس پی ، ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار زخمی ہوئے ہیں ،انہوں نے ہم پر حملہ کیا ہے تو ہم نے جواب دیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی آئی جی پنجاب کو محاذآرائی سے گریز کرنے کی ہدایت
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام میں کہا کہ آئی جی کو ہدایت کی ہے کہ وکلاء کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کریں، وکلاء کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے معاملات لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ خوش اسلوبی سے حل کریں۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ لاہور کے شہریوں کے تحفظ کے لیے محاذ آرائی سے گریز کیا جائے۔
پاکستان بار کونسل کی ملک بھر میں ہڑتال کی کال
وکلا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسن بھون نے بتایا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے پورے پاکستان میں کل ہڑتال کی کال دے دی ہے، کل نہ صرف پورے پاکستان میں ہڑتال ہوگی بلکہ ریلیاں بھی نکلیں گی۔
واضح رہے کہ وکلا دو وجوہات کی بنا پر سراپا احتجاج ہیں ، پہلی یہ کہ ایوان عدل میں موجود کچھ عدالتوں کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے ماڈل ٹاؤن ڈویژن منتقل کردیا تھا تو وکلا کا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے اور دوسرا یہ کہ دہشتگردی کے مقدمے میں وکلا پر کی جانے والی ایف آئی آرز کو واپس لیا جائے اور مقدمات بنانے سے گریز کیا جائے۔