صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ

صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم، لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
لاہور: ( پبلک نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے ملک میں صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے حوالے سے دائر درخواست پر بڑا فیصلہ دیدیا ہے۔ لاہور کی عدالت عالیہ نے ملک میں صدارتی نظام کے لئے ریفرنڈم کرانے کیلئے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی ہے۔ اس حوالے سے جسٹس جواد حسن نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ تفصیل کے مطابق جسٹس جواد حسن نے لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ میں کیس کی سماعت کی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کورٹ کوئی ایس ہدایت جاری نہیں کر سکتی جو قانون کی نظر میں قابل عمل نہ ہو۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہدایت جاری کر سکتی ہے۔ موجودہ کیس میں کوئی ایسا فریق نہیں بتایا گیا، جسے ہدایت جاری کرنی ہوں اور نہ ہی موجودہ کیس میں اس حوالے سے کوئی قانون بتایا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کی استدعا آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے۔ خیال رہے کہ حفیظ الرحمن چودھری نامی شہری نے بیرسٹر احمد پنسوتا کی وساطت سے یہ درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے درخواستگزار سے استفسار کیا کہ ایسی درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ جو درخواست آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہو، اسے کیسے سنا جا سکتا ہے؟ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ کیبنٹ ڈویژن سمیت دیگر فریقین صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کی درخواستیں دیں۔ کیبنٹ ڈویژن نے درخواستوں پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے کیبنٹ ڈویژن کے روبرو صدارتی نظام کے لئے ریفرنڈم کرانے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت کیبنٹ کو درخواست پر جلد فیصلے کی ہدایت جاری کی جائے۔ عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت فیڈرل رولز کے تحت اختیارات استعمال کرتی ہے۔ صوبائی حکومت پنجاب حکومت کے رولز آف بزنس کے تحت اختیارات استعمال کرتی ہے۔ سرکاری وکیل نے بھی ایسی ہدایت جاری کرنے کے حوالے سے اعتراض نہیں کیا۔

Watch Live Public News