16 ماہ کا عرصہ چیلنجوں سے بھرپور تھا، مسائل کے حل کیلئے راستے تلاش کئے، وزیر اعظم

16 ماہ کا عرصہ چیلنجوں سے بھرپور تھا، مسائل کے حل کیلئے راستے تلاش کئے، وزیر اعظم
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 16 ماہ کا عرصہ چیلنجوں سے بھرپور تھا، مشکل سے مشکل مسائل کے حل کیلئے راستے تلاش کئے، باہمی تعاون اور مشاورت کے ساتھ اچھے طریقے سے مخلوط حکومت چلائی گئی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی سیکرٹریز سے الوداعی ملاقات میں کہا کہ 16 ماہ کا عرصہ سیاسی، معاشی اور دیگر حوالوں سے چیلنجوں سے بھرپور تھا، مخلوط حکومت کے قیام کے حوالے سے بھی ایک بڑا چیلنج تھا اور 13 جماعتوں پر مشتمل یہ حکومت تھی اور باہمی تعاون اور مشاورت کے ساتھ بہت اچھے طریقے سے مخلوط حکومت چلائی گئی اور یہ تاریخ کا حصہ بنے گی کہ ترقی پذیر ممالک میں مخلوط حکومت بھی چل سکتی ہے بشرطیکہ عوامی خدمت کی پختہ سوچ ہو۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مخلوط حکومتیں چاروں صوبوں میں قائم تھیں اس لئے بہت سے معاملات حل کرنے میں آسانی رہی، وفاقی سیکرٹریز اور دیگر سرکاری افسران کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے ہر موقع پر میری رہنمائی کی اور معاملات کو حل کرنے میں تعاون کیا، یہ کوئی آسان کام نہیں تھا لیکن جب ایسی سوچ موجود تھی کہ ہم نے پاکستان کے عوام کیلئے کچھ کرنا ہے تو اس سے راستے بھی نکلے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملک کو سنبھالنے میں سرکاری افسران نے ہمارا ساتھ دے کر قومی فرض ادا کیا، وفاقی سیکرٹریز جانتے ہیں کہ پچھلی حکومت کے دور میں حالات کتنے سنگین تھے، اچھی باتوں کو ہمیشہ یاد رکھوں گا لیکن مشکلات ایک سبق کے طور پر یاد رہیں گی، ماضی قریب اور ماضی بعید میں اچھے کام کرنے والے افسران ہمیشہ نشانہ بنے اور زیر عتاب رہے، یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ اس سے عوامی خدمت میں بہت انحطاط آیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا ایک نظام لایا گیا، اختیارات کے نچلی سطح پر منتقلی ایک اچھی بات ہے اور اس سے عوام کے بے شمار مسائل حل ہوتے ہیں، اختیارات کی حقیقی انداز میں نچلی سطح پر منتقلی ہونی چاہئے تھی لیکن سول سروس کو جو نقصان پہنچایا گیا اس سے بہت مشکلات پیش آئیں اور اس کا یہ بھی ہوا کہ سول سروس میں قابل نوجوانوں نے دلچسپی لینا چھوڑ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج چیلنج بہت بڑا ہے، سولر کا 10 ہزار میگاواٹ کا ہم نے ایک جامع منصوبہ بنایا، شروع میں اس میں بہت دلچسپی کا مظاہرہ کیا گیا لیکن آہستہ آہستہ یہ دلچسپی کم ہوتی گئی، اس کی وجوہات میں سیاسی عدم استحکام، آئی ایم ایف، غیر ملکی زرمبادلہ اور درآمدات کے معاملات شامل تھے لیکن سب سے بڑی وجہ سرخ فیتے کی رکاوٹ تھی، جو ٹیرف دیا گیا تھا اس کو قبول نہیں کیا گیا، سسٹم ایسا جامع ہونا چاہئے تھا کہ رکاوٹیں فوری دور ہو جاتیں اور حل نکل آتا لیکن اس پر مہینے لگ گئے، یہی اس نظام کی خرابیاں ہیں جنہیں دور کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دوسری طرف گوادر میں برسوں سے تاخیر کے شکار منصوبے موجودہ حکومت کے 10، 12 ماہ میں مکمل ہو گئے جن میں بجلی کی فراہمی اور ٹرانسمیشن لائن اور پانی کی فراہمی کا منصوبہ بھی شامل ہے، اسی طرح وفاق میں بھی منصوبے جو مکمل ہونے والے تھے چار سال سے بند پڑے گا ان پر کام کا دوبارہ آگاہ کیا گیا اور عوام کو اس کا بے پناہ فائدہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 16 ماہ میں بڑے بڑے اچھے فیصلے ہوئے جن میں آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی بہت بڑی کامیابی ہے، اس میں دفتر خارجہ، پلاننگ، وزارت خزانہ اور دیگر ادارے شامل تھے اور یہ ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، اگر یہ معاہدہ نہ ہوتا تو پتہ نہیں کتنی تباہی ہوتی، اس کا اندازہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے، اس کا کریڈٹ سب کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران نے سیلاب کے دوران بھی بڑا بہترین کام کیا اور دن رات ایک کرکے قوم کی خدمت کی، 16 ماہ میں خارجہ محاذ پر بھی بہت کامیابیاں حاصل ہوئیں، حقیقت ہے کہ چین کے حوالے سے ایسے ایسے بے بنیاد الزامات لگائے گئے، مجھے بھی براہ راست موردالزام ٹھہرایا گیا، اس سے ملک کو کتنا نقصان پہنچا، سی پیک کے خلاف پروپیگنڈا کیا گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 16 ماہ میں اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے، مشکل حالات کے باوجود نیک نام افسران نے بہت اچھا کام کیا اور جنہوں نے تھوڑی سستی دکھائی امید ہے کہ وہ آگے ٹھیک کام کریں گے، آپ نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا ہے، مجھے یقین ہے کہ حالات مزید بہتر ہوں گے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔