بھارتی ہائی کورٹ نے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی

بھارتی ہائی کورٹ نے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی

کرناٹک میں جاری حجاب تنازع کو لے کر جمعرات کو کرناٹک ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ ہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کا فیصلہ آنے تک طلبہ مذہبی کپڑے نہ پہنیں ۔ معاملہ کی اگلی سماعت 14 فروری کو ہوگی ۔

کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتوراج اوستھی نے حجاب پر اٹھے تنازع کے حل کے لیے 3 ججز پر مشتمل بنچ تشکیل دی تھی، جس میں خود جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جے ایم غازی شامل ہیں۔ بنچ نے حجاب کے معاملے کی سماعت کی، جو کہ آج تیسری سماعت رہی۔

ہائی کورٹ میں جاری حجاب معاملے پر تیسری سماعت دوپہر 2:30 شروع ہوئی اور ججز و وکلاء کے درمیان تقریباً 3 گھنٹوں تک مباحثہ جاری رہا لیکن اب تک کوئی صحیح حل سامنے نہ آنے کی صورت میں سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی ہے۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملے کی اگلی سماعت پیر یعنی 14 فروری تک ملتوی کردی ہے، یہ معاملہ اگلی سماعت تک زیر التوا رہے گا، مزید کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اگلی سماعت تک طلباء مذہبی لباس پہننے سے پرہیز کریں

یہ بھی پڑھیں : کیا جینز پہنے بیٹھی لڑکی مسکان ہے؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی

اس سلسلے میں محکمۂ پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طلباء کے ساتھ نمٹنے میں انتہائی تحمل برتیں، امن و امان کو یقینی بنائیں، اس معاملے پر وزیر داخلہ ارگا گنیانیندرہ نے کہا کہ طلباء کو فرقہ وارانہ عناصر کا شکار نہیں ہونا چاہئے، جو حجاب کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کا ذریعہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 'ہم اس مسئلے پر غور کر رہے ہیں، کہ کیا سر پر اسکارف پہننا بنیادی حقوق کے اندر آتا ہے اور کیا سر پر اسکارف پہننا مذہبی عمل کا ایک لازمی حصہ ہے؟

وہیں دوسری طرف حجاب کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں بھی جمعرات کو سماعت ہوئی۔ اس دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی ہم اس معاملہ میں کیوں کودیں ، ہائی کورٹ کو پہلے فیصلہ کرنے دیں۔ اس معاملہ میں وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے عرضی داخل کی تھی۔ ان کی دلیل تھی کہ یہ معاملہ اب پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔ امتحانات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں اس معاملے کی سپریم کورٹ میں سماعت ہونی چاہئے ، جس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی ہائی کورٹ کو اس معاملہ کی سماعت کرنے دیجئے ، ہم دیکھیں گے کہ ہم آگے کیا کر سکتے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مزید سماعت کی تاریخ دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ کرناٹک میں حجاب تنازع کا معاملہ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر کئی مشہور شخصیات نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کچھ دن پہلے کرناٹک کے ایک کالج میں طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں داخل نہیں ہونے دیا گیا تھا جس کے بعد معاملہ بڑھتا ہی چلا گیا۔ حال ہی میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک لڑکی حجاب پہنے نظر آرہی ہے اور اس کے پیچھے لڑکوں کا ایک گروپ ہے جو جے شری رام کے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ ساتھ ہی لڑکی بھی خاموش نہیں رہتی۔ وہ اللہ اکبر کے نعرے لگا کر منہ توڑ جواب بھی دیتی ہے۔ یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر چھائی ہوئی ہے۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔