آسٹن: سائنس دانوں نے سطح زمین سے 161 کلو میٹر نیچے ایک نئی تہہ دریافت کی ہے جس سے سیارے کا تقریباً 44 فی صد حصہ ڈھکا ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پگھلی ہوئی چٹانوں کا یہ خطہ، جس کے متعلق پہلے کچھ معلوم نہیں تھا، ایستھینواسفیئر کا حصہ ہے جو ٹیکٹونک پلیٹوں کے نیچے اور مینٹل کے اوپری حصے میں موجود ہے۔ یہ خطہ نرم سرحد تشکیل دیتا ہے جس کے سبب ٹھوس چٹانوں کی سلیں حرکت کرتی ہیں۔ یہ نئی دریافت عرصے سے رکھے جانے والے ان نظریات کو غلط ثابت کرتی ہے کہ پگھلی ہوئی چٹانیں ایستھینواسفیئر کے گاڑھے پن کو متاثر کرتی ہیں۔ امریکہ کے شہر آسٹن میں قائم یونیورسٹی آف ٹیکساس جیونلِن ہوا کا ایک بیان میں یہ کہنا تھا کہ جب بھی ہم کسی چیز کے پگھلنے کے متعلق سوچتے ہیں تو ہم خود بخود یہ سوچنے لگ جاتے ہیں کہ یہ مائع مادے کے گاڑھے ہونے میں بڑا کردار ادا کرتا ہوگا لیکن ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ جہاں پر پگھلا ہوا مادہ زیادہ مقدار میں بھی تھا وہاں بھی مینٹل کے بہاؤ پر انتہائی معمولی اثر ڈال رہا تھا ۔ اس سے قبل یہ نظریہ تھا کہ ان ٹیکٹونک پلیٹوں کی حرکات ان پگھلی ہوئی چٹانوں سے منتقل ہونے والی تپش کے سبب ہوتی ہیں لیکن یہ نئی دریافت واضح کرے گی کہ ٹھوس چٹانوں کی سلیں سطح کے نیچے کس طرح بآسانی حرکت کرتی ہیں۔