نئےمالی سال کےلئے9ہزار500ارب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، اقتصادی ترقی 5فیصدمقررکرنے کی تجویز، ایف بی آر کےلئے7ہزار255ارب ٹیکس محصولات جمع کرنے کا ہدف، قرض اور سودکی ادائیگیوں کےلئے 3 ہزار523 ارب روپے رکھے جائیں گے، دفاعی بجٹ ایک ہزار586 ارب روپے رکھنے کی تجویز۔ بجٹ 2022-23 میں متعدد چیزوں پر ٹیکس ختم کر دیا گیا۔۔ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس چھوٹ کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ کر دی گئی۔ کاروباری افراد کے لیے ٹیکس چھوٹ کی حد 4 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ کر دی گئی۔ ادویات سازی کے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی، مختلف نوعیت کے 4 ہزار خام مال سستے کیے جائیں گے، خام مال پر کسٹم ڈیوٹی، اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کا اعلان کر دیا گیا۔ زرعی مشینری پر کسٹم ڈیوٹی ختم۔ گندم، مکئی، کینولا، سورج مکھی اور چاول سمیت مختلف اجناس کے بیجوں کی سپلائی پر سیلز ٹیکس واپس لے لیا گیا۔ سولر پینل کی درآمد اور مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کو سولر پینل کی خریداری کے لیے بینکوں سے آسان اقساط پر قرضے دیئے جائیں گے۔ بچت اسکیموں کے منافع پر ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا۔ ری ٹیلرز کے لیے فکسڈ ٹیکس بجلی کے بلوں کے ساتھ وصول کیا جائے گا۔ ٹیکس کی شرح 3 ہزار سے 10 ہزار روپے ہوگی۔ ایف بی آر تاجروں سے مزید سوال نہیں کرے گا۔حکومت نے فلم انڈسٹری کا صنعت کا درجہ بحال کر دیا، فلمسازوں کو 5 سال کے لیے ٹیکس چھوٹ دے دی گئی۔ سینیما اور پروڈیوسر کی آمدن انکم ٹیکس سے استثنیٰ قرار دے دی گئی۔ 10 سال کے لیے فلم اور ڈرامے کی ایکسپورٹ پر ٹیکس ربیٹ دیا جائے گا۔ فنکاروں کے لیے میڈیکل انشورنس پالیسی شروع کی جا رہی ہے۔ایک ارب سالانہ کی لاگت سے فلم فنانس فنڈ قائم کر دیا گیا.