’’ہیرامنڈی ’’ہدایت کار اور اداکار، کس نےکتنےپیسے لئے؟

’’ہیرامنڈی ’’ہدایت کار اور اداکار، کس نےکتنےپیسے لئے؟

ویب ڈیسک :بین الاقوامی سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی انڈین ویب سیریز ’ ہیرا منڈی‘ کی کاسٹ اور ہدایت کار کے معاوضوں کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
نیوز ویب سائٹ ’منی کنٹرول‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق معروف انڈین ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی ویب سیریز ہیرا منڈی کا کُل بجٹ 200 کروڑ انڈین روپے( ساڑھے 6 ارب پاکستانی روپے) تھا۔
رپورٹ میں دی گئی تفصیل میں بتایا گیا ہے کہ ’سنجے لیلا بھنسالی نے اپنی ہدایت کاری کے لیے 60 سے 70 کروڑ روپے کا معاوضہ لیا ہے جو کہ اکثر بالی وڈ اداکاروں کی فیس سے بھی زیادہ ہے۔


 سیریز میں موجود اداکاروں میں سب سے زیادہ معاوضہ سوناکشی سنہا نے لیا ہے جو ’فریدن‘ کا کردار نبھا رہی ہیں۔ سوناکشی نے اپنے اس کردار کے لیے 2 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔


سیریز میں ’ملکہ جان‘ کا کردار نبھانے والی منیشا کوئرالا نے 1 کروڑ کا معاوضہ وصول کیا ہے۔


ہیرا منڈی‘ میں ببو جان کا کردار نبھانے والی ادیتی راؤ حیدری کو ایک سے ڈیڑھ  کروڑکے درمیان ادائیگی کی گئی ہے۔

 جبکہ سنجیدہ شیخ نے 40 لاکھ روپےاور  ریچہ چڈا نے 1 کروڑ وصول کیے۔


سیریز ریلیز ہونے کے بعد اپنی ’غیر تسلی بخش اداکاری‘ پر تنقید کا نشانہ بننے والی شرمین سہگل کو ’عالم زیب‘ کا کردار نبھانے کے لیے 30 لاکھ روپے ملے ہیں۔


واضح رہے کہ شرمین سہگل ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی بھانجی ہیں اور انہوں نے ’ ہیرا منڈی‘ سیریز سے اپنا ڈیبیو کیا ہے۔
دوسری جانب 14 سال کے طویل عرصے کے بعد بالی وڈ میں واپس قدم رکھنے والے فردین خان نے نواب کا کردار نبھانے کے لیے 75 لاکھ روپے وصول کیے۔


ہیرا منڈی‘ سنجے لیلا بھنسالی کی نیٹ فلکس پر پہلی ویب سیریز ہے جو یکم مئی سے سٹریمنگ پلیٹ فارم پر ریلیز ہو چکی ہے۔

سنجے لیلا بھنسالی کا آرٹ 

گولیوں کی راس لیلا رام لیلا (2013)

سنجے لیلا بھنسالی  کے پاس اپنی گرینڈ بجٹ کی فلموں کو ہٹ کرانے کا آرٹ  ہے    2013 میں شیکسپئر کے ڈرامے رومیو جولیٹ کو جب اس نے رام لیلا کے نام سے فلم کی تو ہندو انتہاپسندوں نے ان کا جینا دوبھر کردیا۔  

دلی اور الہ آباد ہائی کورٹس نے سٹے آرڈرز جاری کر دیے۔ چنانچہ فلم کا نام بدل کر ’گولیوں کی راس لیلا رام لیلا‘  رکھا گیا ۔ نمائش کی اجازت  ملنے پر  یہ فلم  سنہ 2013 میں سب سے زیادہ کمائی (دو سو کروڑ) کرنے والی پانچویں ہندی فلم بن گئی۔

 باجی راؤ مستانی( 2015)

مراٹھا حکمران پیشوا باجی راؤ اور مستانی کی کہانی پر  فلم باجی راؤ مستانی بنائی تو بھارت میں ہندو انتہاپسندوں اور حکومت نے پھر ہنگامہ کھڑا کردیا ۔ ممبئی ہائی کورٹ میں  درخواست  مسترد  ہونے کے بعد فلم بنی ۔  اور فلم ایسی چلی ایسی چلی کہ سو کروڑ کلب  میں شا مل ہوئی اور سنجے لیلا بھنسالی کو بہترین فلم ڈائریکٹر کا نیشنل فلم ایوارڈ  ملا۔

پدماوت(2018)

پدماوتی نام کی راجپوت رانی ایک افسانوی کردار ہے جسے ملک محمد جائسی نے  ناول میں ڈھالا، لیکن جب سنجے نے اس کو فلم کا روپ دینا چاہا تو جنگ وجدل کا میدان سج گیا 

راجستھان میں شوٹنگ کے دوران   ہدایت کار بھنسالی اور پورے  فلمی یونٹ کو راجپوتوں نے  تشدد کا نشانہ بنایا۔ دو بار سیٹ کو آگ  لگا دی گئی حتی کہ  ہیروئن دپیکا پادوکون کے سر کی قیمت بھی لگ گئی۔ پدماوت ریلیز ہوئی تو سنہ 2018 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی  فلم قرار پائی۔

 گنگو بائی کاٹھیا واڑی (2022)

حسین زیدی  کی کتاب  ’مافیا کوئین آف بمبئی‘  سے ماخوذ فلم  گنگو بائی کاٹھیاواڑی  پر بھی یہی اعتراض تھے جو ہیرا منڈی پر ہیں کہ فلم میں ممبئی کا بازار حسن فارس مارکیٹ کی تصویر کشی ٹھیک نہیں ہوئی ۔  لیکن فلم کی کامیابی اس سے عیاں ہے کہ  فلم نے 11 فلم فئیر ایوارڈ حاصل کئے۔