بند گلی میں جانے سے معاملات تباہی کی طرف جاتے ہیں:عارف علوی

ویب ڈیسک: سابق صدرمملکت عارف علوی نے کہاہے کہ بند گلی میں جانے سے معاملات تباہی کی طرف جاتے ہیں،جتنی دہشت گرد تنظیمیں بنتی ہیں اس  لیے بنتی ہیں جب کوئی راستہ نا ملے، عمران خان اس لیے کہتا ہے کہ آئین کے بغیر کوئی راستہ نہیں،آپکے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ معیشت بہتر ہونی چاہیے سب یہی چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سابق صدر پاکستان عارف علوی نے ڈسٹرکٹ بار میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 9 مئی گزرا ہے اس سلسلے کی کڑی قائد اعظم کی طرف آنی چاہیے، جناح نے کہا پاکستان کی تکمیل ایک تصور ہے،سارے ہندوستان میں سب سے بڑا وکیل جناح تھے،مت بھولیں کہ آپ قومی پالیسی نہیں بنا سکتے،کوئٹہ آرمی اسٹاف کو کہا میں آپکو یاد دلاتا ہوں کہ یہاں کوئی کمانڈ نہیں سوائے پاکستان کے ہیڈ کے۔

عارف علوی نے کہا کہ عمارتوں کا کیا رونا وہ تو بنتی ہیں،مجھے اس بات کا دکھ ہے کہ میری فوج کو جو پیغام دیا وہی انکی سپیریٹ ہے، عمران خان کیساتھ میرا واسطہ بہت پرانا ہے،1500 پلان بنے ہیں پندرہ سو ایک تونہیں بنے،میں نے ان سے کہا کہ ہم کہیں بند گلی میں تو نہیں چلے گیے تو انہوں نے کہا کہ راستہ نکلے گا،اللہ راستہ دکھائے گا میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت سارے ادارے بند گلی میں چلے گئے ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ پاکستاں کے مالک صرف سویلین ہیں زیادہ تعداد عوام کی ہے، وکیل فوج اور دیگر اداروں کے لوگ کتنے ہوں گے،سیاسی جماعت اس لیے بناتے ہیں کہ راستے نکلیں،جب کوئی بند گلی میں چلا جائے تو معاملات تباہی کی طرف جاتے ہیں،جتنی دہشت گرد تنظیمیں بنتی ہیں اس  لیے بنتی ہیں جب کوئی راستہ نا ملے، عمران خان اس لیے کہتا ہے کہ آئین کے بغیر کوئی راستہ نہیں۔

سابق صدرمملکت نے کہا کہ راستے کے اعتبار کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ ہم نے بات نہیں کرنی تو اسکے بغیر کوئی حل نہیں،عمران کہتا ہے کہ بات چیت ہی حل ہے، بات چیت کے علاؤہ کوئی راستہ نہیں،شرم کی بات ہے 2 کروڑ سے سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں،آپکے سامنے کہنا چاہتا ہوں کہ معیشت بہتر ہونی چاہیے سب یہی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ فوج کی غلطی تھی،یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ پاکستان میں حادثاتی جمہوریت بنی ہے،ہم نے فرد واحد کو قصور وار ٹھرایا،مشرقی پاکستان کے بعد پھر جمہوریت آئی بعد میں پھر ڈیکٹیٹر آیا گیا،پھر حادثہ ہوا اور جمہوریت آئی پھر مشرف نے جمہوریت پر قبضہ کیا،پھر حادثہ ہوا اور بے نظیر شہید ہوئی اور جمہوریت واپس آئی،مجھے ڈر ہے کہ پھر کوئی حادثہ نا ہو جائے۔

عارف علوی نے کہا کہ اپنے فوجی بھائیوں کو کہہ سکتا ہوں کہ لوگوں کے جذبات کو سمجھیں،جھوٹ کی دیواروں پر معیشت کھڑی رہ سکتی ہیں،کراچی کے تاجروں نے کہا کہ جو قیدی نمبر 804ہے اس سے بات کریں،میں اس پلیٹ فارم سے عمران خان کی عکاسی کرنا چاہتا ہوں،سعودی عرب ہمارا بھائی ہے،سرمایہ کاری کے لئے اسے خوش آمدید کہتے ہیں،چائنہ کوریڈور کو سپورٹ کرتے ہیں۔

سابق صدرمملکت نے کہا کہ ملک میں عبوری بحران ہے جو ختم ہو جائے گا،مثبت قیادت کو آنے دیں معاملہ تب چلے گا،اسلامی ریاست جمہوریت سے بنی تو میرے نبی نے بنائی،قانون کا ارتقا ہے الہ کے احکامات سے چلتا ہے،میرے نبی اور انکے صحابہ کے اصولوں سے چلتا ہے،وکیلوں کے نعروں سے آپکے جذبات کی عکاسی ہو گئی،اس وقت نظریں عدلیہ کی طرف ہیں،6 ججز نے آواز اٹھائی،ہم سیاست میں حصہ نہیں لیتے تو پیچھے سے کمانڈر نے جاتے جاتے تقریر کی ہم سیاست میں حصہ نہیں لےر ہے۔

عارف علوی کی عثمان ڈار کے گھر میں میڈیا ٹاک

سیالکوٹ میں سابق صدر پاکستان عارف علوی نے عثمان ڈار کے گھر میں میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار نے اپنی بہادری سے پاکستان میں اپنا نام پیدا کر لیا،ریحانہ ڈار نے خواتین میں مثال قائم کر دی، پاکستان کی قوم جاگ چکی ہے،پاکستانی عوام نے دیکھ لیا کہ عمران خان کوئی ڈیل نہیں کرے گا،جمہوریت اور انصاف کی جو جنگ چل رہی ہے اس میں جیت پاکستان کی ہو گی،ہم لوگوں کو نفرت کی سیاست سے نکالنا چاہتے ہیں۔

Watch Live Public News