ویب ڈیسک: ایک بوتل میں موجود پیغام کو 12 سالہ لڑکی نے ٹائٹینک کے ڈیک سے پھینک دیا تھا، جس کے ملنے پر 105 سال بعد ماہرین حیران رہ گئے ہیں۔
دلچسپ نوٹ 13 اپریل 1912 کا ہے، اور اس میں بارہ سالہ میتیلڈ لیفے برے کا نام لکھا ہے ، جو تباہ ہونے والے جہاز پر تیسرے درجے کی مسافر تھیں۔اس بوتل میں بند پیغام جہاز کے ڈوبنے سے چند گھنٹوں پہلے کا معلوم ہوتا ہے۔ اس پراسرار خط نے ماہرین کو پوری طرح ہکا بکا چھوڑ دیا ہے۔
اس خط میں لکھا ہے "میں یہ بوتل بحر اوقیانوس کے درمیان میں سمندر میں پھینک رہی ہوں۔ ہم کچھ ہی دنوں میں نیو یارک پہنچنے والے ہیں۔ اگر یہ کسی کو ملے تو لیون میں لیفبرےفیملی کو بتائیں۔" اگلے دن ٹائی ٹینک برفانی چٹان سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا جس کی وجہ سے اس میں سوار 1500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔
میتیلڈ، اس کے تین بہن بھائیوں اور ان کی والدہ میری کو پھر کبھی نہیں دیکھا گیا لیکن 105 سال بعد میتیلڈ کے دستخط شدہ ایک نوٹ کو کینیڈا کے ایک ساحل پر پایا گیا۔
اب سائنسدان اس پراسرار دستاویز کی جانچ پڑتال کررہے ہیں تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ یہ اصل چیز ہے یا کوئی دھوکہ۔ اس بات کی جانچ جاری ہے کہ "یہ پیغام میٹیلڈ ٹائٹینک پر سوار ہو کر لکھ سکتی تھی یا اسے بعد میں کسی اور کی طرف سے لکھا گیا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بوتل کی کیمیائی ساخت 20 ویں صدی کے اوائل میں بنائی جانے والی بوتلوں کی طرح ہی ہے۔