برلن: (ویب ڈیسک) جرمنی میں بزرگ افراد کی تعداد میں اضافہ جبکہ نوجوانوں کی آبادی میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ جرمن سیاستدانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پالیسیوں میں نرمی لانا ہوگی تاکہ معاشی ترقی کیلئے غیر ملکی ملازمین کو ملک میں بلایا جا سکے۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کے مطابق جرمن حکومتی اتحاد کی سب سے جونیئر پارٹی فری ڈیموکریٹ ملک میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے امیگریشن میں اضافے کی بھرپور حمایت کرے گی۔ یورپ کی سب سے بڑی اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں 40 سے 59 عمر کے افراد کی تعداد تقریباً چوبیس ملین ہے جبکہ 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد 18 ملین بتائی جاتی ہے۔ جرمنی کی کل آبادی لگ بھگ 80 ملین سے زیادہ ہے۔ جرمن سیاستدان کرسچن ڈوئیر نے کہا ہے کہ بجٹ میں 100 ارب ڈالرز پینشن کیلئے مختص کئے جا رہے ہیں، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی کی آبادی میں کم عمر افراد اور بزرگوں کی تعداد میں کتنا زیادہ فرق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اہم مسئلے کے حل کیلئے جرمنی میں تارکین وطن کی تعداد کو بڑھایا جانا ضروری ہے تاکہ ملک کا فلاحی نظام، اقتصادی ترقی اور ملازمین کی مانگ کو بڑھایا جا سکے۔ ڈویئر کا اس اہم مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ جرمنی کو ہر سال چار لاکھ تارکین وطن کی ضرورت ہے۔ یہ اعدادوشمار جرمن فیڈرل ایمپلائمنٹ ایجنسی کی جانب سے جاری کئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی اور جاپان سمیت بہت سے ترقی یافتہ ملکوں نے اقتصادی پالیسی کے معاملے میں بہت پرانے خیالات کو اپنا رکھا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمیں ہر شعبے میں لیبر اور ملازمین کی ضرورت ہے۔ اب ملک کی خوشحالی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ اس کمی کو کس طرح پورا کیا بھی جا سکے گا یا نہیں؟ جرمن سیاستدان کا کہنا تھا کہ جرمنی کی لیبر مارکیٹ میں تارکین وطن کے داخلے کو اب یقینی بنانا بہت ہی ضروری ہوچکا ہے۔ اگر ہم یہ کرنے کے قابل ہوگئے، تب ہی ممکن ہے کہ ہم اپنی ترقی کی شرح کو برقرار رکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا جیسے ممالک کی طرح تارکین وطن کی پالیسی کے حوالے سے جدیدت لانا ہوگی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جرمنی آنا چاہتا ہے، تاہم جو پہنچ چکے ہیں انہیں خود سے سوال پوچھنا چاہیے کہ کیا وہ جرمن معاشرے میں رہنا چاہتے ہیں؟ کیا وہ کامیاب ہونا چاہتے ہیں؟ ملک میں کامیاب انضمام کیلئے ان دو شرائط پر پورا اترنا ضرروی ہے۔ https://twitter.com/MFratzscher/status/1106193823615647744?s=20 جرمنی کے معاشی ماہر کی جانب سے 2019ء سے میں کی گئی یہ ٹویٹ ملک میںغیر ملکی ملازمین اور لیبر کی اہمیت کو صاف ظاہر کر رہی ہے جنہوں نے ملکی ترقی میںبڑا حصہ ڈالا. ڈوئیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مستقبل میں جرمنی آنیوالے تارکین وطن میں سے زیادہ کا تعلق ایشیا سے ہوگا لیکن ابھی اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔