شنیرا یونیورسٹی سے بے دخل طلبہ کے حق میں کھڑی ہو گئیں

شنیرا یونیورسٹی سے بے دخل طلبہ کے حق میں کھڑی ہو گئیں
ویب ڈیسک: سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کی وجہ سے لاہور کی ایک نجی یونیورسٹی سے سٹوڈنٹس کو نکال دیا گیا۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک لڑکی پھولوں کا گلدستہ لے کر لڑکے کو پرپوز کرتی ہے۔ یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے دونوں کو طلب کیا۔ طلبی کے باوجود دنوں ڈسلپنری کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے تو ان کو بے دخل کرنے کا نوٹس جا ر ی کردیا گیا۔گزشتہ روز سے یہ معاملہ سوشل میڈیا پر کافی زیادہ ڈسکس ہو رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج دوسرے دن بھی یہ معاملہ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین طلبہ کو یونیورسٹی سے بے دخل کیے جانے کے اقدام کو سراہ رہے ہیں لیکن بعض اس کی مذمت کر رہے ہیں جن میں سابق کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم بھی شامل ہیں۔ وسیم اکرم کی اہلیہ نے سٹوڈنٹس کے حق میں ایک آدھ نہیں بلکہ چار ٹویٹس کیں. شنیرا اکرم نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ کی جس میں انھوں نے لکھا کہ آپ سب قانون لاگو کریں مگر محبت کو بے دخل نہیں کر سکتے، یہ دلوں میں ہوتی ہے۔ یہ نوجوانی کا سب سے بہترین جز ہوتی ہے۔ محبت زندگی کو جینے کے لائق بناتی ہے۔ محبت کسی بھی ادارے سے زیادہ سکھاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ابھی تو ہم نے خواتین کا عالمی دن منایا اور ادھر ایک ٹاپ یونیورسٹی ایک لڑکی کو صرف اس لیے بے دخل کر رہی ہے کہ اس نے اعتماد کے ساتھ اور بااختیار ہو کر ایک لڑکے کو شادی کے لیے کہا جب کئی جوڑے وہاں پر موجود تھے۔ ہم کس طرح کی یہاں مثالیں قائم کر رہے۔ ساتھ ہی انھوں نے محبت کو بے دخل نہیں کر سکتے کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔شنیرا نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ 75 فیصد پاکستانی تیس سال سے کم عمر کے ہیں جن میں زیادہ سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ ہماری اہم شخصیات اور سپورٹس سٹار عوامی جگہوں پر پرپوز کرتے ہیں لیکن یہ چیز ہماری نوجوان نسل کے لیے درست نہیں؟  یہ دوہرا معیار ہے۔ میں کہتی ہوں آج کی نوجوان نسل کو ان کے حساب سے جینے دیں۔یہاں پر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بارے میں بات کریں، ہم حوالے سے گھبرا کیوں رہے ہیں، کیا یونیورسٹی میں پرپوز کرنا پی ڈی اے (پرسنل افیکشن آف ڈسپلے ) تھا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ان کو اس لیے بے دخل کیا گیا  کہ ایک لڑکی نے پرپوز کیا تھا۔ اگر ایک لڑکا یہی کرتا تو کیا یونیورسٹی کی جانب سے ایسا ہی اقدام کیا جاتا؟

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔