کون کون سے کھلاڑی پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہوں گے؟

کون کون سے کھلاڑی پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہوں گے؟
کیپشن: کون کون سے کھلاڑی پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہوں گے؟

ویب ڈیسک: گزشتہ سال ملتان سلطانز کی جانب سے 22 کھلاڑیوں کو واپس پویلین بھیجنے والے فاسٹ بالر احسان اللہ اس مرتبہ کہنی کی انجری کی وجہ سے ایونٹ کا حصہ نہیں ہوں گے۔
تفصیلا ت کے  مطابق وہ آٹھویں پی ایس ایل کے بہترین کھلاڑی تو قرار پائے تھے، انہیں اس کارکردگی کی وجہ سے پاکستان کی نمائندگی کرنے کا بھی موقع ملا تھا جہاں انہوں نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ڈیبیو کی پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کرلی تھی۔

ملتان سلطانز کی ٹیم صرف احسان اللہ ہی کی خدمات سے محروم نہیں ہوگی، بلکہ انگلش پیسر ریس ٹوپلی نے بھی اپنی غیر حاضری کے حوالے سے ملتان کی مینجمنٹ کو آگاہ کردیا ہے۔
ریس ٹوپلی بھی احسان اللہ کی طرح مکمل طور پر فٹ نہیں، جس کی وجہ سے انگلش کرکٹ بورڈ نے انہیں پی ایس ایل کھیلنے کے لیے این او سی جاری نہیں کیا، تاکہ وہ آرام کرکے جلد فٹ ہوسکیں۔
ملتان سلطانز کے ان دو کھلاڑیوں کے علاوہ اور بھی کئی کرکٹرز ہیں جنہیں اس بار کسی بھی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔
اسی طرح وہاب ریاض اپنی اہم قومی ذمہ داریوں کی وجہ سے پی ایس ایل کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔ گزشتہ سال کے آغاز میں وہ نگراں حکومت پنجاب میں بطور مشیر کھیل شامل ہوئے تھے، جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں چیف سلیکٹر مقرر کر کے ان کی ذمہ داریاں بڑھا دی تھیں۔
پی ایس ایل کی تاریخ میں وہاب ریاض سے زیادہ وکٹیں کسی بالر نے حاصل نہیں کیں۔ لیفٹ آرم پیسر نے پہلے آٹھ ایڈیشن میں 88 میچز کھیل کر 113 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
 ایونٹ کی تاریخ میں ایک ہزار سے زائد رنز بنانے والے کھلاڑیوں میں شامل صہیب مقصود نے گزشتہ سال اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کی تھی۔ لیکن ناقص کارکردگی کے بعد 36 سالہ کھلاڑی کو اس مرتبہ کے ڈرافٹ میں کوئی خریدار نہیں ملا۔
صہیب مقصود اسلام آباد یونائیٹڈ اور ملتان سلطانز کے ساتھ ساتھ پشاور زلمی اور لاہور قلندرز کی بھی نمائندگی کرچکے ہیں۔
اس سال زخمی ہوجانے کی وجہ سے افغانستان کے راشد خان پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہوں گے جس کی وجہ سے ان کے مداح افسردہ ہیں۔ اب تک وہ پی ایس ایل کے 28 میچز میں 44 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر چکے ہیں۔
محمد حفیظ اس بار پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہوں گے۔ گزشتہ سال پاکستان کے دورۂ آسٹریلیا پر وہ ٹیم ڈائریکٹر کی حیثیت سے اسکواڈ کا حصہ تھے۔
پی ایس ایل میں وہ اب تک کوئٹہ کے ساتھ ساتھ پشاور زلمی اور لاہور قلندرز کی بھی نمائندگی کرچکے ہیں۔ 78 میچز میں انہوں نے 1738 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 18 کھلاڑیوں کو بھی آؤٹ کیا۔
جنوبی افریقہ کی انٹرنیشنل کرکٹ میں نمائندگی کرنے والے پاکستانی نژاد لیگ اسپنر عمران طاہر شتہ سیزن میں کراچی کنگز کا حصہ تھے۔ تاہم اس سال وہ پاکستان کے سب سے بڑے ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں کسی بھی ٹیم میں شامل نہیں ہوں گے۔ انہیں بھی کسی ٹیم نے منتخب نہیں کیا۔
 بنگلہ دیش کے شکیب الحسن بھی  امسال پاکستان سپر لیگ کا حصہ نہیں ہوں گے، کیونکہ سری لنکا کی ٹیم بنگلہ دیش کے دورے پر  ہے اب تک وہ کراچی کنگز اور پشاور زلمی کی نمائندگی کرچکے ہیں۔
 43 میچز میں 1029 رنز بنانے والے عمر اکمل کو اس سال کسی بھی فرنچائز نے منتخب نہیں کیا۔ پی ایس ایل کے پہلے تین ایڈیشنز میں وہ لاہور قلندرز کا حصہ تھے جب کہ گزشتہ دو سیزن انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ گزارے
یہ پہلا موقع ہوگا جب پی ایس ایل کے ایک ایڈیشن میں نہ عمر اکمل شرکت کریں گے، نہ ہی ان کے بڑے بھائی اور سابق وکٹ کیپر کامران اکمل، جنہوں نے 2022 میں آخری بار پی ایس ایل میچ کھیلا تھا۔
گزشتہ چار ایڈیشن میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنے والے شرجیل خان کو بھی اس سال کسی فرنچائز نے منتخب نہیں کیا
اب تک 22 میچز میں 43 کی اوسط اور 180 کے اسٹرائیک ریٹ سے 605 رنز بنانے والے ٹم ڈیوڈ کو اس سال ملتان سلطانز کی ٹیم نے منتخب نہیں کیا ۔
گزشتہ سال 62 گیندوں پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے سینچری بنانے والے مارٹن گپٹل اس بار کسی بھی پی ایس ایل فرنچائز کا حصہ نہیں، اور اس کی سب سے بڑی وجہ ان کی پی ایس ایل 8 میں مایوس کن کارکردگی تھی۔