پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں تیزی کیساتھ تنزلی کا شکار ہو رہا ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1 روپیہ 64 پیسے اضافے کے بعد 205 روپے 50 پیسے ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے، اس کے صرف 3 مہینوں کے عرصے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 23 روپے اضافہ ہو چکا ہے۔ اس اہم معاملے پر بات کرتے ہوئے سٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل نے کہا ہے کہ کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ جب تک پاکستان کا آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ نہ ہو جائے، کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ ہماری کرنسی کی قدر کس قدر گرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ میں کی جا رہی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ چونکہ وفاقی بجٹ پیش ہو چکا ہے، اس لئے آئی ایم کیساتھ معاہدہ ہو جائے گا۔ دوسری جانب کرنسی ڈیلروں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سٹے بازوں نے ملک میں جاری افواہوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ ملک کی معاشی صورتحال ایسے عناصر کیلئے بہت سودمند ثابت ہو رہی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو بجٹ میں مزید اقدامات کرنے ہوںگے: آئی ایم ایف دوسری جانب پاکستان میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کی نمائندہ خصوصی ایشتر پیریز نے کہا ہے کہ پاکستان کو اہم مقاصد حاصل کرنے اور بجٹ کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اضافی اقدامات اٹھانا ہونگے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے پروگرام کی بحالی کے بعد پاکستان کو حاصل ہونے والے 90 کروڑ ڈالرز عالمی فنڈنگ کی مزید راہ کو بھی ہموار کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 9 اعشاریہ 2 ارب ڈالر ہو چکے ہیں۔ جو 45 دن کی امپورٹس سے بھی کم ہیں۔ گذشتہ ماہ آئی ایم ایف نے پاکستان پر پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر عوام کو دی جانے والی سبسڈی فوراً ختم کرنے پر زور دیا تھا، جس کے بعد پی ڈی ایم حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا تھا۔ ایشتر پیریز نے کہا کہ ہمارے تخمینوں کا مکمل اندازہ لگانے کیلئے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستانی حکام کو اخراجات اور آمدن کے کچھ پہلوئوں کے بارے میں وضاحت جاری کر دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ملک کی معیشت کو استحکام دینے کیلئے جو بھی کوششیں کی ہیں، ہم ان کی حمایت کیلئے تیار ہیں۔ تاکہ پالیسیوں پر عملدرآمد کرایا جا سکے۔ پاکستان کو اس وقت آئی ایم ایف کے امدادی پیکج کی بحالی کے لئے سخت مالی اقدامات اٹھانے پڑ رہے ہیں۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا ہے کہ بجٹ میں اٹھائے گئے بعض اقدامات کے حوالے سے آئی ایم ایف نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، جن میں تیل پر سبسڈیز، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور ٹیکسو کی شرح کو بڑھانا شامل ہے۔ مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ تاہم ہم پُرامید ہیں کہ اس حالیہ بجٹ پر آئی ایم ایف کو راضی کر لیا جائے گا تاکہ پروگرام کو کامیابی سے حاصل کر سکیں۔ خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اس وقت 6 ارب ڈالرز کے حصول پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن پی ٹی آئی حکومت کے دوران یہ پروگرام بعض وجوہات کی وجہ سے رک گیا تھا۔