(ویب ڈیسک ) پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ہماری بانی پی ٹی آئی سے طہ شدہ ملاقات تھی جو نہیں ہونے دی گئی، جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو کی۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ اگر سیاسی گفتگو پر بات ہوئی تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا ، نئے لوگوں کو لا کر نئے ضابطے بنائے گئے، ہمارے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام ایسے ختم نہیں ہو گا، لوگوں کے لیے امید ختم ہو چکی ہے،اہل اقتدار نہیں چاہتے کہ ملک کا مستقبل روشن ہو ، ہماری سیاسی جدوجہد جاری رہے گی، ہاؤس فلور پر اس بات کو اٹھائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ آج ہماری بانی پی ٹی آئی سے قانون کے مطابق ملاقات ہونی تھی جو نہیں ہونے دی گئی ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ آپ بانی پی ٹی آئی سے سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی ورکرز ہیں، میں نیشنل اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں ، یہ کس قانون کے تحت ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکا گیا ، نواز شریف اور شہباز شریف سے ملاقات کے لیے 45 لوگ آتے تھے ، ہاوس فلور پر اس معاملے کو اٹھاوں گا ۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعظم، وزیراعلی، محسن نقوی اور آئی جی پنجاب کو لائن حاضر کریں گے، جیل انتظامیہ کے رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ 13 اگست کو جس طرح لوگ حقیقی آزادی کے لیے نکلے ان کو سلام پیش کرتا ہوں ، 13 اگست کو نکلنے والے ہمارے کارکنان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل ہوا ،قانون اپنا راستہ خود بنائے گا ، خواجہ آصف کو کسی بات کا نہیں پتہ، جی ایچ کیو کے پاس نہیں جانے دیا جاتا ، خواجہ آصف برائے نام وزیر دفاع ہیں ان کو کوئی بھی نہیں پوچھتا۔