سندھ کا 1477 ارب روپے کا خسارے کا بجٹ پیش

سندھ کا 1477 ارب روپے کا خسارے کا بجٹ پیش

کراچی ( پبلک نیوز) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کا صوبائی بجٹ 22-2021ء پیش کر دیا ہے۔ آئندہ مالی سال 22-2021کیلئے صوبے کا کل بجٹ 1477.903 ارب روپے ہے۔

بجٹ تقریر میں ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 22-2021کیلئے صوبائی بجٹ میں 19.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ آج سندھ اسمبلی میں 1477.903 ارب روپے کا خسارے کا بجٹ پیش کیا۔ خسارے کا تخمینہ 25.738 ارب روپے لگایا گیا۔ آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے اس صوبے کی کل تخمینہ 1452.168 ارب روپے ہے۔

آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے صوبے کی اپنی وصولیاں 329.319 ارب روپے متوقع ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے اس صوبے کے متواتر اخراجات 1089.372 ارب روپے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021 میں صوبے کے ترقیاتی اخراجات 329.033 ارب روپے متوقع ہیں۔

رواں مالی سال کے مقابلہ میں آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 41.3 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال 22-2021 میں صوبائی اے ڈی پی کیلئے 222.500 ارب روپے مختص کئے گئے۔ آئندہ مالی سال 22-2021 میں صوبائی اے ڈی پی میں 43.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال 22-2021 کے ضلع اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021 میں ضلعی اے ڈی پی میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ مالی سال 2021-22 میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

مالی سال 22-2021 میں کم سے کم اجرت 17500 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کردی گئی ہے۔ مجموعی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت یعنی 25000 روپے کے درمیانی فرق کو ختم کرنے کیلئے سندھ حکومت ملازمین کیلئے (ماسوائے پولیس کانسٹیبلز، گریڈ 01 سے گریڈ 05 تک) ذاتی الاؤنس متعارف کرایا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے مستحق افراد کی معاونت اور معیشت کی بحالی کے سلسلے میں 30.90 ارب روپے کے غریب افراد کے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام پیکیج کو دوبارہ بجٹ میں رکھا گیا ہے۔ زراعت کے شعبے کی بحالی کیلئے 3.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ شہریوں کی فلاح و بہبود کیلئے 16.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

تعلیم کے شعبے کیلئے 3.20 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئی ٹی سیکٹر کی بحالی کیلئے 1.70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ایس ایم ایز کے توسط سے صنعتی ترقی کیلئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کم لاگت کی ہاؤسنگ کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کی معاونت کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ زراعت سے وابسطہ خواتین کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ اسپشل چلڈرن فنڈ کیلئے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیمی شعبے کیلئے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ رکھا گیا ہے ، اس کے بعد صحت اور بلدیات کا حصہ ہے۔

آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کیلئے 277.56 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کیلئے بجٹ میں 14.2 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اسکولز کیلئے فرنیچر کی خریداری کے سلسلے میں 6.623روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبے میں اسکولوں کی تزئین و آرائش کیلئے 5.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

صوبے میں کالجز کی مرمت اور بحالی کیلئے 425 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 26 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کی خدمات کیلئے مختص شدہ 172.08 ارب رکھے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبے میں وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے 24.73 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس مختص میں ہیلتھ رسک الاؤنس بھی شامل ہے۔ پی پی ایچ آئی کیلئے بجٹ میں 26 فیصد اضافے کے ساتھ 8.2 ارب روپے کردی گئی ہے۔

انڈس ہسپتال کو سالانہ گرانٹ 2.5 ارب روپے رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انڈس اسپتال کی توسیع کیلئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ایس آئی یو ٹی کو دی جانے والی گرانٹ میں 27 فیصد اضافہ کرکے 7.12 ارب روپے کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے آئندہ مالی سال 22-2021 میں 119.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بلدیات کے بجٹ میں 31.3 فیصد اضافہ کرکے 10.48 ارب روپے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے آئندہ مالی سال 22-2021 میں 82.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال 22-2021میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کیلئے مختص شدہ 7.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ سوشل ویلفیئر کیلئے 18.61 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی میں محکمہ ری ہیبلیٹیشن کیلئے 60.9 فیصد اضافے کے ساتھ 1.840 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ وومین ڈیولپمنٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو 64.1 فیصد اضافے کے ساتھ 571.97 ملین روپے کردی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو15 فیصد اضافے کے بعد 7.64 ارب روپے کردیا گیا ہے ، کیونکہ 250 ڈیزل ہائبرڈ الیکٹرک بسیں خریدی جائیں گی۔

ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی اے ڈی پی میں آئندہ مالی سال کیلئے 8.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 20.59 ارب روپے غیر ملکی منصوبوں کی معاونت کیلئے بھی مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کیلئے 16.03 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں ورکس اینڈ سروسز کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کیلئے میں آپ کا بہت مشکور ہوں۔ میں سندھ کے عوام کا مشکور ہوں جنہوں نے خدمت کا موقع فراہم کیا۔ یہ بجٹ سندھ کے لوگوں کی خواہشات کا مظہر ہے۔ ہم عوام کے اعتماد کو قائم رکھنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرینگے۔

ہم نے مجموعی طور پر اپنی خدمات کے دائرہ کار کو بہتر کرنے کی طرف توجہ دی ہے۔ ہمارا صحت کی فراہمی کا نظام مضبوط ہو رہا ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ تعلیم کا نظام بہتر ہوا ہے اور بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق تعلیم کو ڈھالا جا رہاہے۔

سڑکوں، نہروں اور آبی گذرگاہوں کے انفرا اسٹرکچر میں بہتری ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔ کمزور اور پس ماندہ طبقات کیلئے اہم اقدامات کئے ہیں تاکہ وہ مشکل حالات میں اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں۔ بحیثیت انسان ہمارے کردار کی بنیادیں تبدیل نہیں ہوئی ہیں۔ ہمارا عزم پختہ ہے اور وسیع ہے۔

پچھلے سال جو ہم نے سندھ کی عوام سے وعدے کئے تھے وہ ہم نے پورے کئے۔ آج ہم نے لوگوں کے روزگار اور ملازمتوں کے تحفظ کا منصوبہ شروع کیا ہے لیکن وہ وعدے جو اس منصوبے کو سپورٹ کرتے ہیں جس پر ہم پچھلے بارہ ماہ سے ڈٹے ہوئے ہیں۔

متحد رہنا، رہنمائی کرنا اپنے تعلیمی نظام کو بہتر کرنا، اپنی شاہراہوں گلیوں کو محفوظ کرنا، صحت کی خدمات کو استحکام دینا کمزور طبقات کو تقویت دینا، عوامی خدمات میں اصلاحات اور بہتری لانا، ترقی کے ذریعے خوشحالی پھیلانا اور جو کچھ ہم کرتے ہیں اس میں ایمانداری اور شفافیت کو برقرار رکھنا۔ ہم پر ایک اہم دور آیا ہوا ہے، چیلنج اور تبدیلی کا دور، مصیبتوں کا، لیکن ساتھ ساتھ امکانات کا بھی۔

یہ وہ بجٹ ہے جو ان لمحات کو تقاضوں کو پورا کرتا ہے جو ہماری ہمتوں کو مضبوط اور چیلیجز کا سامنا کرتا ہے۔ یہ ہماری کمزوریوں کو صاف کرنے کی کوشش نہیں ہے۔ یہ مستقبل کی طرف ایک ایسے راستہ پر سفر شروع کرتا ہے جہاں خطرات کا سامنا کرتے ہوئے زیادہ مواقع مہیا ہوں گے۔ باری تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ سندھ کی خوشحالی کرے۔ اللہ پاک پاکستان کی ترقی کیلئے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے ہماری رہنمائی کرے اور مدد فرمائے.

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔