پبلک نیوز: کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، نجر قتل کیس میں ایک اور بھارتی شہری گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلا ت کے مطابق کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے جرم میں تین بھارتی شہریوں کے بعد ایک اور بھارتی دہشتگردکوگرفتار کرلیا گیا،ہردیپ سنگھ نجرر کے قتل میں پکڑا جانے والا بھارتی شہری ہے۔
الجریرہ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں گرفتار بھارتی شہری امندیپ سنگھ" فرسٹ ڈگری قتل کے الزام میں پابندسلاسل ہے،اس سے قبل 3 مئی کو رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کی جانب سے البرٹا میں 3 بھارتی شہریوں کو فرسٹ ڈگری قتل کے جرم میں گرفتار کیا گیا،گرفتار ہونے والے بھارتی شہریوں میں کمل پریت سنگھ، کرن پریت سنگھ اور کرن برار شامل ہیں جو کہ کینیڈا میں 5 سالوں سے عارضی شہری کے طور پر مقیم تھے۔
آر سی ایم پی کے سپریٹینڈنٹ مندیپ موکر نے بتایا کہ "یہ تحقیقات یہاں ختم نہیں ہونگی کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اس قتل عام میں مزید لوگ بھی ملوث تھے جنہیں تلاش کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
سپریٹینڈنٹ مندیپ موکر نے گرفتار شدہ قاتلوں اور مودی سرکار کے مابین تعلق اور رابطے کی بھی خبر سنائی اور کہا کہ "ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تمام تحقیقات مودی سرکار کی جانب اشارہ کر رہی ہیں"،سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون 2023 کو کینیڈا کے ایک گردوارے کے باہر بے رحمی سے گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
کینیڈین حکام اور فائیو آئیز انٹیلیجنس ایجنسی نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مودی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا،ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے تین دن بعد امریکہ میں بھی سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو بھارتی ایجنٹس کی جانب سے قتل کرنے کی کوشش کی گئی جو کہ ناکام ہوگئی،9 نومبر 2023 کو ہرپریت سنگھ اوپل کا کینیڈا کے شہر وینکوور میں قتل عام کر دیا گیا جس کے دوران اسکا 11 سالہ بیٹا بھی ہلاک ہوا۔کینیڈا میں گرفتار ہونے والے تینوں بھارتی شہریوں کا تعلق پنجاب اور ہریانہ سے ہے۔
امریکہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں ثابت کیا گیا کہ بھارتی مجرم اور ڈرگ ڈیلر نکھل گپتا کو استعمال کرتے ہوئے مودی سرکار نے گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی کوشش کی۔
کیا مودی سرکار اپنے خلاف تمام ثبوت اور شواہد ملنے کے باوجود جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے غیر ملکی سرزمین پر دہشتگردی سے انکار کرتی رہے گی؟۔