لاہور (ویب ڈیسک ) ظہیر کی سی ڈی آر رپورٹ تفتیشی افسر نے عدالت میں جمع کرادی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ دعا کی گھر سے روانگی کے وقت کراچی ظہیر میں ہی موجود تھا۔ تفصیل کے مطابق پسند کی شادی کرنے والی دعا کے کیس کی ایڈیشنل سیشن جج شرقی کی عدالت میں سماعت ہوئی ہے جس میں تفتیشی افسر نے دعا زہرہ کے شوہر ظہیر کی سی ڈی آر کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے دعا زہرہ کے شوہر ظہیر سمیت دیگر ملزمان کوعدم گرفتار قرار دیتے ہوئے مقدمے میں دعا کی کم عمری کی شادی کی دفعات شامل کرنےکی اجازت مانگ لی۔ تفتیشی افسر کی رپورٹ کے مطابق دعا کے گھر سے نکلتے وقت ظہیر کراچی میں ہی موجود تھا۔ دعا زہرہ کے والدین کے مطابق ان کی بیٹی دعا کو اغوا کیا گیا ہے، جب کہ دعا کے کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے گھر سے گئی اورشادی کی ہے۔عدالت نے کیس کی سماعت 19 جولائی تک ملتوی کردی۔ کیس کا پس منظر دعا زہرہ اپریل میں اپنے گھر کے باہر سے مبینہ طور پر لاپتہ ہوگئی تھی، دعا کے والد مہدی علی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ میں دعا کی بازیابی کے لئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ چند روز بعد دعا زہرا کی لاہور میں شادی کی اطلاعات ملی تھی اور اسے 5 جون کو چشتیاں سے بازیاب کروایا گیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ میں 6 جون کو دوران پیشی دعا نے عدالت کے روبرو یہ کہا تھا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا ہے اور اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے۔ عدالت نے دعا کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کرنے کا حکم دیا تھا، میڈیکل ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دعا زہرا کی عمر 14 سال نہیں ہے بلکہ 16 اور 17 سال کے درمیان ہے۔