اسلام آباد ( پبلک نیوز) الیکشن کمیشن نے ارکان اسمبلی کو فنڈز کے اجرا پر وزیر اعظم عمران خان کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی ٗ پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق میں صرف صدر اور گورنرز کا ذکر ہے ٗ وزیر اعظم کا نہیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کرنے کے معاملہ پر وزیراعظم کی طرف سے ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کرنے پر پیپلز پا رٹی کے سید نیئربخاری کی درخواست پر سماعت الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی ۔ وزیراعظم کی طرف سے ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کی درخواست پر سید نیئر حسین بخاری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ ممبر سندھ نثار درانی نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی درخواست سینیٹ الیکشن سے متعلق تھی۔سید نیئر حسین بخاری نے اپنی درخواست میں کہا کہ وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات کے دوران ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کرکے کرپٹ پریکٹس کی ٗالیکشن تاریخ کے اعلان کے بعد کوئی ترقیاتی کام کرانے کا اعلان نہیں کیا جاسکتا، الیکشن کمیشن وزیراعظم کو بلاکر فنڈز دینے کے بیان پر وضاحت طلب کرے ٗوزیراعظم کا ارکان کو فنڈز دینے کا اعلان رشوت دینے کے زمرے میں آتا ہے۔نیئر بخاری نے کہا کہ وزیر اعظم نے آرٹیکل 181 کی خلاف ورزی کی جس پر سزا دی جاسکتی ہے،وزیر اعظم کا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی الیکشن کمیشن کی توہین کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن خلاف ورزی پر تین سال سزا اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کرسکتا ہے،وزیر اعظم کے اعلان پر الیکشن کمیشن ازخود نوٹس لینے کا اختیار رکھتا ہے ٗ الیکشن کمیشن چاروں ارکان قومی اسمبلی کو کیس میں فریق بنا سکتا ہے ٗیوسف رضا گیلانی کیس میں بھی الیکشن کمیشن یوسف رضا گیلانی اور علی حیدر گیلانی کو فریق بنا چکا ہے۔ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو چاروں ارکان قومی اسمبلی کو کیس میں فریق بنانا چاہیے تھا، عمران خان کو کیس میں بطور وزیراعظم فریق بنایا گیا یا بطور سربراہ سیاسی جماعت؟کوڈ آف کنڈکٹ میں سیاسی جماعتوں کی بات کی گئی وزیر اعظم کی نہیں۔