کراچی (پبلک نیوز) پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف علی زرداری کے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں گفتگو کے نکات سامنے آگئے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آصف زرداری کی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کے تناظر میں گفتگو ہوئی جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا ہے۔ میں نے اپنی زندگی کے 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں، ہم نے سینیٹ انتخابات لڑے اور سینیٹر اسحاق ڈار ووٹ ڈالنے نہیں آئے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کو مخاطب کرکے بات چیت آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اگر لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا پڑے گا۔ جب 1986 اور 2007 میں شہید بی بی وطن آئیں تو ہم نے پورے ملک کو موبلائز کیا تھا۔ ہمیں لانگ مارچ کی ایسی ہی منصوبہ بندی کرنا ہوگی کہ جیسے 1986 اور 2007 میں شہید بی بی کی آمد پر کی تھی، آصف زرداری۔
ذرائع نے بتایا کہ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے اسٹبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں تاہم اسٹبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد ذاتی عناد کے بجائے جمہوری اداروں کے استحکام کی جدوجہد کیلئے ہونا چاہیے۔ میاں صاحب، آپ کیسے عوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا، میں نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ کیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ نواز شریف اگر جنگ کے لئے تیار ہیں تو لانگ مارچ ہو یا عدم اعتماد کا معاملہ، انہیں وطن واپس آنا ہوگا۔ میں جنگ کے لئے تیار ہوں مگر شاید میرا ڈومیسائل مختلف ہے، میاں صاحب آپ پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں۔ میں نے پارلیمان کو اختیارات دیئے۔ میں نے 18ویں آئینی ترمیم اور این ایف سی منظور کیا جس کی مجھے اور میری پارٹی کو سزا دی گئی۔ ہم اپنی آخری سانس تک جدوجہد کے لئے تیار ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ آصف زرداری کا پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسمبلیوں کو چھوڑنا اسٹبلشمنٹ اور عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ ایسے فیصلے نہ کئے جائیں کہ جس سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں۔ ہمارے انتشار کا فائدہ جمہوریت کے دشمنوں کو فائدہ دے گا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آصف زرداری نے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں دوٹوک مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے، ہم پہاڑوں پر سے نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں۔