اسرائیلی وزیر دفاع نے عالمی میڈیا کو کوریج سے روک دیا

اسرائیلی وزیر دفاع نے عالمی میڈیا کو کوریج سے روک دیا
تل ابیب ( ویب ڈیسک ) اسرائیل کی طرف سے غزہ کے معصوم اور بے گناہ شہریوں پر حملے جاری ہیں مگر اس موقع پر یورپی میڈیا کی طرف ایک ایسی دستاویز سامنے آئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیل ماضی میں یورپی میڈیا کو بھی غزہ میں ہونے والی تباہی کو نشر کرنے سے روکتا رہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل کی طرف سے امریکی نیوز ایجنسی اور عرب ٹی وی کے دفاتر کو غزہ میں تباہ کرنے کے ساتھ ہی عالمی میڈیا پر ایک کتاب کا حوالہ دیا جا رہا ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ 2014 میں جب اسرائیل نے غزہ پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا تو یورپی میڈیا کو اس کی کوریج سے روک دیا تھا ٗمیڈز گلبرٹ ایک نارویجن پروفیسر ڈاکٹر ہے جو الشفاہسپتال غزہ میں خدمات سرانجام دینا رہا ہے ٗ اس نے 2015ء میں غزہ کے حالات پر ایک کتاب لکھی ٗ جو درحقیقت درد میں ڈوبا ہوا ایک نوحہ تھا ٗ گلبرٹ کے ہسپتال میں خدمات سرانجام دینے کے دوران جب اسرائیل نے غزہ پر کئی حملہ کئے تو فلسطین کی وزارت صحت کے ساتھ مل کر اس نے یہ کتاب لکھی ٗ جو درحقیقت جولائی 2014کے ان پندرہ دنوں کی کہانی ہے۔گلبرٹ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے ’’ عالمی میڈیا پراسرار طور پر خاموش تھا ٗ بی بی سی اور دیگر ٹی وی چینل کے نمائندے کو اسرائیلی وزیر دفاع نے ہدایات جاری کر دیں ہم غزہ پر حملہ کرنے والے ہیں ٗ آپ نے اس کی تباہیوں کو بالکل رپورٹ نہیں کرنا اور غزہ کے فائیو سٹار ہوٹل کے کمرے سے باہر نہیں نکلنا ٗ انسانی حقوق کے علم بردار صحافیوں نے اس حکم پر سرتسلیم خم کیا اور چپ کر کے ہوٹل کے کمروں میں شراب پیتے ہوئے دھماکوں اور معصوم فلسطینی مسلمانوں کی چیخوں کی آوازیں سنتے رہے ‘‘۔’’حملے کے بعد اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ صرف چھ فلسطینی سویلین شہید ہوئے ہیں جن میں ایک بچہ اور ایک غیر ملکی مزدور شامل ہیں جبکہ حقیقت یہ تھی کہ اس رات 1ہزار 4سو 92فلسطینی شہید ہوئے ٗ جن میں 299خواتین ٗ 551بچے بھی شامل تھے۔ آپ ظلم و جبر کا اندازہ اگر لگا سکتے ہیں اس طرح لگانے کی ناکام کوشش کیجئے کہ ان جب اسرائیل کی طر ف سے غزہ پٹی میں ان فلسطینیوں کو شہید کیاگیا تو ان میں سے 88فیصد اپنے گھروں میں تھے ٗ 21فیصد اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزار رہے تھے ٗ 28فیصد اس با ت سے بے خبر سو رہے تھے کہ وہ اب اٹھ نہیں پائیں گے اور 10فیصد کھانا کھا رہے تھے۔ اس حملے میں 11ہزار 231زخمی فلسطینی مسلمان زخمی ہوئے ٗجن میں 3374بچے ٗ 2088خواتین بھی شامل تھیں‘‘گلبرٹ نے اپنی کتاب میں بتایا کہ ’’ جب اسرائیل نے شجایا ڈسٹرکٹ پر جو غزہ کے نواح میں واقع ہے وہاں پر حملہ کیا تو لاشیں ہسپتال میں پہنچ رہی تھیں ٗ55دنوں میں 1492فلسطینی موت کے گھاٹ اتارے گئے ٗ جن میں 299 خواتین ٗ 551بچے تھے ٗ ا ن میں غزہ کے ساحل سمندر پر فٹ بال کھیلتے ہوئے وہ چار بچے بھی تھے جو اسرائیل کے فضائی حملہ کا نشانہ بنے اور ان بچوں کو دور سے ہی کھیلنے دیکھا جا سکتا تھا کیونکہ ان کے پاس اسلحہ بھی نہیں تھا اور ان کے پاس کہیں بھی کوئی مسلح شخص نظر نہیں آرہا تھا ‘‘۔

Watch Live Public News