ویب ڈیسک : آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام کا معاملہ، وزارت خزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی ادارے نے صوبوں کے اخراجات میں شفافیت کا مطالبہ کر دیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں کے اخراجات میں شفافیت لانے کیلئے نئی تجاویز مانگ لی ہیں ۔ جبکہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے وفاق اور صوبائی بجٹوں کو ڈیجیٹائز کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزارت خزانہ میں صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی بجٹ کے درست استعمال کیلئے نئی تجاویز تیار کی جا رہی ہیں۔
اسی طرح بجٹ ڈیجٹلائزیشن کے عمل سے آمدن اور اخراجات میں گیپ کو جلد کنٹرول کیا جا سکے گا۔ تاہم آئی ایم ایف صوبائی ٹیکسوں کی وصولی کا کام ایف بی آر کو سونپنے کا مطالبہ کر رہا ہے کیونکہ صوبائی ٹیکس اتھارٹیز مختلف وجوہات کی بناء پر خدمات پر مکمل ٹیکس وصولی نہیں کر پا رہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتیں گزشتہ 16 سالوں میں زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے طریقہ کار نہیں بنا سکیں جبکہ آئی ایم ایف کا زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا شدید دباؤ ہے۔
آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے ٹیکس محاصل میں بڑا اضافہ ہو گا۔
اسی طرح ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ اس لئے دیا جارہا ہے کیونکہ ایف بی آر کے پاس ٹیکس دھندہ کی مکمل معلومات ہوتی ہیں۔ایف بی آر ٹیکس چوری پکڑ سکتا ہے صوبائی اتھارٹیز کے پاس مکمل معلومات نہیں ہوتی
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے تمام صوبائی حکومتیں مکمل تعاون فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ صوبائی حکومتوں کی مشاورت کے ساتھ نئی تجاویز پر کام کیا جا رہا ہے۔