ویب ڈیسک: سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہفتے میں ایکس کی بندش سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت جاری کردی۔
ایکس کی بندش سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، وکیل عبدالمعیزجعفری نے کہا کہ ہماری درخواست پر پی ٹی اے نے جواب جمع کرایا ہے، انھوں نے اعتراف کیا ہے کہ ایکس کو 18 مارچ سے بند رکھا ہوا۔وزرات داخلہ کی ہدایت پر کیا گیا ہے لیکن وجوہات نہیں بتائی گئی۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اب یہ اعتراف کر رہے ہیں اسکے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے۔ آپکے سامنے صورتحال ہے آپ نےحکم بھی دیا لیکن معاملہ حل نہیں ہوا۔22 مارچ کو پی ٹی اے کے وکیل نے تحریری جواب جمع کرایا تھا کہ پہلے بندش تھی جلد بحال کردیا جائیگا۔
جس دن الیکشن پر پنڈی کے کمشنر نے دھاندلی کے الزامات لگائے اسکے بعد ایکس کوبند کردیا گیا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرا ایکس بالکل ٹھیک چل رہا ہےکل تک استعمال کیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سےاستفسار کیا کہ آپ اس حوالے سے حلف نامہ جمع کرادیں کہ ایکس اور انٹرنیٹ بالکل صحیح چل رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ وزارت داخلہ دیگر اداروں کا جواب آجانے دیں۔ اسکے بعد کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ایکس کےحوالےسےکیا کرنا چاہئیے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہنگامہ آرائی، جلاؤ گھیراؤ اور دیگر واقعات پرانٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بندش کا مخصوص دنوں کیلئےکی جاتی تھی۔ لیکن ایکس کی بندش کےمعاملہ پرایسا کوئی جواز موجود نہیں۔
وزارت داخلہ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس کی بندش کیخلاف درخواست پر رپورٹ جمع کرادی۔
وزارت داخلہ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ درخواست گزار کا کوئی بنیادی حق سلب نہیں ہوا، درخواست کو ابتدائی مراحل میں ہی خارج کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق ایکس کی بندش کیخلاف درخواست قانون و حقائق کے منافی ہے، قابل سماعت ہی نہیں، ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ ہے نہ ہی پاکستانی قوانین کی پاسداری کے معاہدے کا شراکت دار ہے، ایکس کی جانب سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی، حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہ ہونے پر ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا،ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایکس سے چیف جسٹس کیخلاف پراپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس کو بین کی درخواست کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایکس حکام نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی درخواست کو نظر انداز کیا، جواب تک نہ دیا، ایکس حکام کا عدم تعاون ایکس کیخلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کا جواز ہے، حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی اور راستہ موجود نہیں، انٹیلیجنس ایجنسیوں کے درخواست پر وزارت داخلہ نے 17 فروری 2024 کو ایکس کی بندش کے احکامات جاری کیے۔ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے کیا گیا ہے۔
شدت پسندانہ نظریات اور جھوٹی معلومات کی ترسیل کیلئے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، چند شر پسند عناصر کی جانب سے امن و امان کو نقصان پہنچانے، عدم استحکام کو فروغ دینے کیلئے ایکس کو بطور آلہ استعمال کیا جا رہا ہے، ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار رائے یا معلومات تک رسائی پر قدغن لگانا نہیں ہے، ایکس پر بندش کا مقصد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے، وزارت داخلہ پاکستان کے شہریوں کی محافظ اور قومی استحکام کی ذمہ دار ہے۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر بھی بین لگایا گیا تھا،ٹک ٹاک کی جانب سے پاکستانی قانون کی پاسداری کے معاہدے پر دستخط کے بعد بین کو ختم کردیا گیا تھا،ایکس کی بندش آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف وزری نہیں ہے، سکیورٹی وجوہات کی بنا پر دنیا بھر میں مختلف ممالک کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
وزارت داخلہ نے استدعا کی کہ ایکس کی بندش کیخلاف درخواست کو خارج کردیا جائے۔
عدالت نے ایک ہفتے میں انٹرنیٹ اور ایکس بندش سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی، پی ٹی اے ایکس بندش کی معقول وجہ بیان کرتے ہوئے جواب جمع کرے۔
عدالت نے حکم دیا کہ 20 مارچ کو عدالت میں جمع کرائے گئے جواب کا ازسرنو جائزہ لیا جائے بعد ازاں سماعت 9 مئی کیلئے ملتوی کردی گئی۔